امام سخاوی رحمہ اللہ نے آں رضی اللہ عنہ کے یہ الفاظ نقل کئے ہیں:
’’تذاكروا هذا الحديث إن لا تفعلوا يدرس‘‘ [1]
اور امام حاکم رحمہ اللہ کی روایت میں آں رضی اللہ عنہ کے الفاظ اس طرح ہیں:
’’تذاكروا الحديث فإنكم إن لا تفعلوا يندرس‘‘ [2]
حضرت ابو سعید الخدری اور ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی اسی طرح کے اقوال منقول ہیں۔ [3]
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:
’’كنا نكون عند النبي صلي اللّٰه عليه وسلم فنسمع منه الحديث فإذا قمنا تذاكرناه فيما بيننا حتي نحفظه‘‘ [4]
یعنی ’’ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہوتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث سنتے تھے پس جب ہم وہاں سے اٹھتے تو باہم اس کا مذاکرہ کیا کرتے تھے حتی کہ وہ ہمیں حفظ ہو جائے‘‘۔
امام ترمذی رحمہ اللہ وغیرہ امام مالک رحمہ اللہ کے متعلق لکھتے ہیں:
’’كان مالك بن أنس يشدد في حديث رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم في الباء والتاء و نحو هذا‘‘ [5]
یعنی ’’امام مالک بن انس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے معاملہ میں انتہائی احتیاط اور شدت سے کام لیتے تھے یہاں تک کہ ’’ب‘‘ اور ’’ت‘‘ وغیرہ کے فرق کو بھی خیال کرتے تھے‘‘۔
اسی طرح معن کی روایت میں ہے کہ:
’’كان مالك يتحفظ من الباء والتاء والثاء في حديث رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم‘‘ [6]
مشہور تابعی اسماعیل بن رجاء رحمہ اللہ کے متعلق تو یہاں تک مشہور ہے کہ وہ چھوٹے چھوٹے بچوں کو جمع کر کے انہیں حدیث سنایا کرتے تھے تاکہ اس طرح ان کو جو حدیثیں یاد ہیں وہ تازہ ہوتی رہیں اور وہ بھول نہ جائیں۔[7]
|