Maktaba Wahhabi

336 - 363
کے حالات میں احتیاط فی الحدیث کے واقعات کو بکثرت نقل فرمایا ہے۔ حدیث کی روایت باللفظ ہو یا بالمعنی، بہرصورت، اس بارے میں سلف و صالحین کی شدید احتیاط کے واقعات کی کچھ تفصیل ان شاء اللہ اگلے باب ششم: ’’اخبار آحاد کی حجیت‘‘ کے تحت پیش کی جائے گی۔ چند احتیاطی تدابیر کا تذکرہ مختصراً یہاں بھی پیش خدمت ہے: امام ذہبی رحمہ اللہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے متعلق لکھتے ہیں: ’’آپ احادیث نبویہ کو ہر زیادت و نقصان سے محفوظ رکھنے کا سخت اہتمام فرماتے تھے‘‘۔ [1] اس بارے میں آں رضی اللہ عنہ کی شدت کی چند مثالیں اوپر ’’پہلا گروہ – روایت بالمعنی کے مانعین اور ان کے دلائل‘‘ کے ذیلی عنوان کے تحت بیان کی جا چکی ہیں: آں رضی اللہ عنہ کو ضبط روایت کا اس قدر خیال تھا کہ آپ رضی اللہ عنہ نے اپنے مشہور تلمیذ حضرت نافع کو جو حدیثیں لکھوائیں وہ سب اپنی موجودگی میں بٹھا کر لکھوائیں تاکہ کمی و بیشی کا ادنیٰ سا بھی احتمال نہ رہے۔ [2] حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ضبط احادیث اور بیان روایت میں سخت احتیاط اور پابندی کو ملحوظ رکھتے تھے۔ [3]امام دارمی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اپنے تلامذہ سے فرمایا کرتے تھے: ’’تذاكروا الحديث فإن حياته مذاكرته‘‘ [4] یعنی ’’باہم حدیثوں کا مذاکرہ کرتے رہو کیونکہ مذاکرہ ہی اس کی بقاء کی ضمانت (زندگی) ہے‘‘۔ امام ذہبی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ آں رضی اللہ عنہ اپنے شاگردوں کو ضبط الفاظ کے لئے تاکید بلیغ فرمایا کرتے تھے، آپ کے الفاظ میں: ’’و يزجر تلامذه عن التهاون في ضبط الألفاظ‘‘ [5] یعنی ’’عبداللہ بن مسعود اپنے تلامذہ کو ضبط الفاظ میں تہاون پر زجر فرماتے تھے‘‘۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی اپنے تلامذہ سے فرماتے تھے: ’’تزاوروا و تدارسوا الحديث ولا تتركوه يدرس‘‘ [6] یعنی ’’آپس میں ملا کر حدیث کا درس و مذاکرہ جاری رکھو، اسے غفلت میں نہ ڈالو کہ مٹ جائے‘‘۔
Flag Counter