Maktaba Wahhabi

332 - 363
اور نہ ایک ہم معنی لفظ کی جگہ دوسرا ہم معنی لفظ رکھا جا سکتا ہے۔ ان سب تبدیلیوں کی اجازت فقط اس کو دی جا سکتی ہے جو الفاظ کے معانی ومطالب سے پوری طرح باخبر ہو‘‘۔ علامہ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ اور علامہ زین الدین عراقی رحمہ اللہ وغیرہما فرماتے ہیں: ’’اگر راوی الفاظ اور اس کے مدلولات کا عالم نہ ہو نیز ان کے مقاصد سے باخبر بھی نہ ہو کہ ان کے معانی میں کس قدر تفاوت ہے تو اس کے لئے متفقہ طور پر بالمعنی روایت جائز نہیں ہے۔ اس کے لئے انہی الفاظ کی پابندی اور تعیین لازم ہے جو کہ اس نے سنے ہیں۔ لیکن اگر راوی ان چیزوں کا علم رکھتا ہو تو اس بارے میں محدثین، اسلاف اور ارباب فقہ و اصول کا اختلاف ہے۔ بعض محدثین، فقہاء اور شافعی علمائے اصول کا ایک گروہ اسی بات کا قائل ہے کہ حدیث کی روایات صرف انہی الفاظ کے ساتھ جائز ہے۔ ابن سیرین، ثعلب اور احناف میں سے ابوبکر الرازی اسی جانب گئے ہیں – جبکہ بعض علماء نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے علاوہ بالمعنی روایت کو جائز قرار دیتے ہیں لیکن آں صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کے سلسلہ میں اسے جائز نہیں سمجھتے۔ مگر جمہور سلف و خلف، جن میں ائمہ أربعہ بھی شامل ہیں، روایت بالمعنی کو بہرحال جائز بتاتے ہیں بشرطیکہ معنی ادا ہو جاتا، کیونکہ اس پر صحابہ کرام اور اسلاف کے احوال شاہد ہیں۔ ان کا ایک ہی قصہ کو مختلف الفاظ سے روایت کرنا اس امر پر دلالت کرتا ہے‘‘۔ [1] علامہ سخاوی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: ’’بعض کا قول ہے کہ خبر یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں روایت بالمعنی جائز نہیں ہے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ دوسروں کی اخبار میں جائز ہے۔ اسے امام بیہقی اور خطیب بغدادی وغیرہما نے امام مالک رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے‘‘۔ [2] اسی طرح بعض علماء کا خیال ہے کہ: ’’صحابہ کے علاوہ کسی کے لئے روایت بالمعنی جائز نہیں ہے، بالخصوص زبان میں خلل کے ظہور کے باعث کہ جس سے صحابہ کرام مامون تھے۔ وہ ارباب اللسان اور أعلم الخلق بالکلام تھے۔ ماوردی اور الرویانی نے ’’باب القضاء‘‘ میں اس کی حکایت کی ہے۔ ابن العربی رحمہ اللہ نے بھی ’’احکام القرآن‘‘ میں اس پر جزم اختیار کیا ہے کہ کسی غیر صحابی کے لئے روایت بالمعنی جائز نہیں ہے، چنانچہ فرماتے ہیں کہ: ’’اگر میں روایت بالمعنی کو کسی شخص کے لئے جائز قرار دیتا تو وہ یہ لوگ (یعنی صحابہ کرام) ہوتے کیونکہ ان میں دو خصوصیات مجتمع تھیں: (1) جبلت فصاحت و بلاغت، اور (2) اقوال و افعال نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بعینہ مشاہدہ۔ ان کی عقل کو اس براہ راست مشاہدہ سے بلاشبہ بلا کا
Flag Counter