Maktaba Wahhabi

326 - 363
امام سخاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’وہ شخص جو زبان کے مدلول یعنی الفاظ، ان کے مقاصد، ان کے معانی کے محامل، ان کے محتملات اور مترادفات وغیرہ سے واقف ہو تو اس کے بارے میں سلف، اصحاب الحدیث، ارباب فقہ اور علمائے اصول کا اختلاف ہے۔ مگر ان کی بڑی تعداد نے ایسے شخص کے لئے روایت بالمعنی کی اجازت دی ہے جبکہ یہ بات قطعی ہو کہ اس نے پہنچنے والے الفاظ کے معنی ادا کر دئیے ہیں، خواہ اس تک پہنچنے والے الفاظ مرفوع ہوں یا غیر مرفوع، موجب علم ہوں یا موجب عمل، صحابی سے واقع ہوں یا تابعی یا کسی اور سے، منقولہ افتاء یا مناظرہ یا روایت کے الفاظ محفوظ ہوں یا غیر محفوظ، مترادف الفاظ کا استعمال کیا گیا یا نہ کیا گیا ہو، اس کے معانی ظاہر ہوں یا کہ غامض۔ مگر اس طرح کے جو الفاظ اس نے استعمال کئے ہیں وہ کسی دوسرے معنی پر محتمل نہ ہو سکیں اور اس بات کا غالب گمان بھی پایا جائے کہ اس نے الفاظ سے اصل موضوع بلکہ شارع علیہ الصلاۃ والسلام کے ارادہ و مقصد کو بلا استعارہ و تجوز ادا کر دیا ہے‘‘۔ [1] آں رحمہ اللہ مذکورہ بالا گروہ اول و دوم کے علماء کے اقوال نقل کرنے کے بعد گروہ سوم کے موقف کو معتمد علیہ اور معمول بہ قرار دیتے ہوئے مزید تحریر فرماتے ہیں: ’’والمعتمد الأول وهو الذي استقر عليه العمل والحجة فيه أن في ضبط الألفاظ والجمود عليها ما لا يخفي من الحرج والنصب المؤدي إلي تعطيل الانتفاع بكثير من الأحاديث‘‘ [2] امام ابن الفارس ’’الجزء فی المصطلح‘‘ میں ملحون الفاظ حدیث ادا کرنے میں متورع رواۃ کے متعلق لکھتے ہیں: ’’یہ تثبت حسن ہے، لیکن اگر معنی ادا ہو جاتا ہو تو اہل علم حضرات نے اس بارے میں تساہل برتا ہے۔ ان کا قول ہے کہ اگر الفاظ کی ادائیگی ہی واجب ہوتی، حتی کہ کسی حرف میں غفلت واقع نہ ہو، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں صحابہ کرام کو واضح طور پر حکم فرمایا ہوتا جیسا کہ آں صلی اللہ علیہ وسلم نے وحی کے اثبات کے متعلق، کہ جس میں لفظی و معنوی تغیر کی قطعاً گنجائش نہیں ہے، انہیں حکم فرمایا تھا۔ پس جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو حدیث کے اثبات کا حکم نہیں فرمایا ہے تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ امر تحدیث نسبتاً اسہل ہے، لیکن اگر کوئی راوی انہی الفاظ کو ادا کرے جو اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنے تھے تو یہ بات زیادہ بہتر ہے‘‘۔ [3] حکیم ترمذی رحمہ اللہ اپنی کتاب ’’نوادر الأصول‘‘ میں ’’الأصل الثامن والستون والمئتان من سرد رواية الحديث بالمعني‘‘ کے تحت فرماتے ہیں:
Flag Counter