Maktaba Wahhabi

321 - 363
و ابن طاؤس يحدثان كما سمعها‘‘ [1] یعنی ’’عمرو بن دینار اور ابن ابی نجیح بالمعنی روایت کرتے تھے جبکہ ابراہیم بن میسرہ اور ابن طاؤس انہی الفاظ سے روایت کرتے تھے جو کہ انہوں نے سنے تھے‘‘۔ وکیع سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: ’’إن لم يكن المعني واسعا فقد هلك الناس‘‘ [2] ابو سعید اصمعی بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن عون کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے: ’’أدركت ستة، ثلاثة منهم يشددون في الحروف و ثلاثة يرخصون في المعاني وكان أصحاب الحروف القاسم بن محمد و رجاء بن حيوة و محمد بن سيرين وكان أصحاب المعاني الحسن والشعبي والنخعي‘‘ [3] ’’میں نے چھ ائمہ کو پایا ہے جن میں تین روایت بالحروف پر متشدد تھے اور تین روایات بالمعنی کی اجازت دیتے تھے۔ ان اصحاب الحروف میں قاسم بن محمد، رجاء بن حیوۃ اور محمد بن سیرین تھے جبکہ اصحاب المعانی میں حسن، شعبی اور نخعی شامل تھے‘‘۔ ابن عون رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ: ’’حسن، نخعی اور شعبی ایک مرتبہ حدیث کو یوں بیان کرتے اور دوسری مرتبہ دوسری طرح۔ جب ابن سیرین کو اس بارے میں بتایا گیا تو انہوں نے فرمایا: ’’إنهم لو حدثوا كما سمعوا كان افضل‘‘ یعنی اگر وہ لوگ ویسے ہی بیان کرتے جیسے کہ انہوں نے سنا تھا تو زیادہ بہتر ہوتا‘‘۔ [4] حفص بن غیاث بیان کرتے ہیں کہ اشعث رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’كنت أحفظ عن الحسن و ابن سيرين والشعبي فأما الحسن والشعبي فكانا يأتيان بالمعني و أما ابن سيرين فكان يحكي صاحبه حتي يلحن كما يلحن‘‘ [5] مشہور تابعین میں سے حضرات حسن، شعبی اور ابراہیم نخعی رحمہم اللہ کے مزید اقوال کے لئے سنن الدارمی، مصنف ابن ابی شیبہ، جامع بیان العلم و فضلہ لابن عبدالبر، المحدث الفاصل للرامہرمزی، شرح علل الترمذی لابن
Flag Counter