’’لا بأس بتقديم الحديث و تأخيره إذا أصبت المعني‘‘ [1]
’’لا بأس إذا أصيب معني الحديث‘‘ [2]
’’لا بأس بالحديث إذا أصبت المعني‘‘ [3]
’’لولا المعني ما حدثنا‘‘ [4]
امام ابن سیرین رحمہ اللہ کا مشہور قول ہے:
’’كنت أسمع الحديث من عشرة المعني واحد والألفاظ مختلفة‘‘ [5]
یعنی ’’میں ایک حدیث دس افراد سے سنتا تھا، سب کا معنی ایک ہوتا مگر الفاظ مختلف ہوتے تھے‘‘۔
سفیان ثوری رحمہ اللہ کا قول ہے:
’’إن قلت لكم إني أحدثكم كما سمعت فلا تصدقوني إنما هو المعني‘‘ [6]
یعنی ’’اگر میں تم سے کہوں کہ میں تم سے حدیث کو اسی طرح بیان کرتا ہوں جس طرح کہ میں نے سنی ہے تو تم میری بات کو سچ نہ جاننا کیونکہ یہ معنوی لحاظ سے ہے‘‘۔
زید بن الحباب جو اس کے راوی ہیں بیان کرتے ہیں:
’’اس قول کے معنی یہ ہیں کہ سفیان ثوری علی المعانی حدیث بیان کرتے تھے‘‘۔ [7]
سفیان ثوری رحمہ اللہ کا ایک اور مشہور قول ہے:
’’لو أردنا أن نحدثكم بالحديث كما سمعناه ما حدثناكم بحديث واحد‘‘ [8]
سفیان ثوری رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ:
’’عمرو بن دینار حدیث کو علی المعنی بیان کرتے تھے لیکن ابراہیم بن میسرہ جیسا سنتے تھے انہی الفاظ کے ساتھ بیان کرتے تھے‘‘۔ [9]
ایک اور روایت میں ہے کہ:
’’كان عمرو بن دينار و ابن أبي نجيح يحدثان بالمعاني و كان ابراهيم بن ميسرة
|