قیامت کے دن تک کی مہلت دے دیجئے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: (جا) تجھ کو وقت معلوم کے دن تک مہلت دی گئی۔ کہنے لگا تیری عزت کی قسم میں ان سب کو گمراہ کروں گا بجز آپ کے ان بندوں کے جو مخلصین میں سے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں سچ کہتا ہوں اور میں تو (ہمیشہ) سچ ہی کہا کرتا ہوں کہ میں تجھ سے اور جو ان میں سے تیرا ساتھ دیں ان سب کو دوزخ میں بھر دوں گا‘‘۔
ان آیات میں بھی الفاظ کی نوعیت اور ترتیب کا اختلاف ظاہر ہے لیکن مفہوم ومقصد ایک ہی ہے۔ اسی طرح ابو البشر حضرت آدم علیہ السلام سے لغزش سرزد ہو جانے والے واقعہ کو ملاحظہ فرمائیں، ارشاد ہوتا ہے:
[ وَقُلْنَا يَا آدَمُ اسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَكُلَا مِنْهَا رَغَدًا حَيْثُ شِئْتُمَا وَلَا تَقْرَبَا هَـٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ [٣٥] فَأَزَلَّهُمَا الشَّيْطَانُ عَنْهَا فَأَخْرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِيهِ ۖ وَقُلْنَا اهْبِطُوا بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ ۖ وَلَكُمْ فِي الْأَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَمَتَاعٌ إِلَىٰ حِينٍ][1]
’’اور کہا ہم نے کہ اے آدم تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو اور اس میں سے جو چاہو بفراغت کھاؤ، مگر اس درخت کے قریب نہ جانا ورنہ ظالموں میں سے شمار ہو گے۔ پھر شیطان نے ان دونوں سے اس درخت کی وجہ سے لغزش کرا دی پس ان کو خارج کروا دیا یا اس حالت سے کہ جس میں وہ تھے۔ ہم نے حکم دیا کے نیچے اترو تم میں سے بعضے بعضوں کے دشمن ہوں گے۔ تمہیں ایک خاص معیاد تک زمین میں ٹھہرنا اور وہیں گزر بسر کرنا ہے‘‘۔
جبکہ ایک دوسرے مقام پر یہی واقعہ یوں مذکور ہے:
[وَيَا آدَمُ اسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ فَكُلَا مِنْ حَيْثُ شِئْتُمَا وَلَا تَقْرَبَا هَـٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ [١٩] فَوَسْوَسَ لَهُمَا الشَّيْطَانُ لِيُبْدِيَ لَهُمَا مَا وُورِيَ عَنْهُمَا مِن سَوْآتِهِمَا وَقَالَ مَا نَهَاكُمَا رَبُّكُمَا عَنْ هَـٰذِهِ الشَّجَرَةِ إِلَّا أَن تَكُونَا مَلَكَيْنِ أَوْ تَكُونَا مِنَ الْخَالِدِينَ [٢٠] وَقَاسَمَهُمَا إِنِّي لَكُمَا لَمِنَ النَّاصِحِينَ [٢١] فَدَلَّاهُمَا بِغُرُورٍ ۚ فَلَمَّا ذَاقَا الشَّجَرَةَ بَدَتْ لَهُمَا سَوْآتُهُمَا وَطَفِقَا يَخْصِفَانِ عَلَيْهِمَا مِن وَرَقِ الْجَنَّةِ ۖ وَنَادَاهُمَا رَبُّهُمَا أَلَمْ أَنْهَكُمَا عَن تِلْكُمَا الشَّجَرَةِ وَأَقُل لَّكُمَا إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمَا عَدُوٌّ مُّبِينٌ][2]
’’اور ہم نے حکم دیا اے آدم تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو پھر جس جگہ سے تم دونوں چاہو کھاؤ اور اس درخت کے قریب مت جاؤ کہ کبھی ظالموں میں سے ہو جاؤ۔ پھر شیطان نے ان دونوں کے دل میں وسوسہ ڈالا تاکہ ان کا پردہ کا بدن جو ایک دوسرے سے پوشیدہ تھا دونوں کے روبرو بے پردہ کر دے اور کہنے لگا کہ تمہارے رب نے تم دونوں کو اس درخت سے اور کسی سبب سے منع نہیں فرمایا مگر محض اس وجہ سے کہ تم دونوں کہیں فرشتے ہو جاؤ یا
|