Maktaba Wahhabi

304 - 363
مِن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ [٣٣] قَالَ فَاخْرُجْ مِنْهَا فَإِنَّكَ رَجِيمٌ [٣٤] وَإِنَّ عَلَيْكَ اللَّعْنَةَ إِلَىٰ يَوْمِ الدِّينِ [٣٥] قَالَ رَبِّ فَأَنظِرْنِي إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ [٣٦] قَالَ فَإِنَّكَ مِنَ الْمُنظَرِينَ [٣٧] إِلَىٰ يَوْمِ الْوَقْتِ الْمَعْلُومِ [٣٨] قَالَ رَبِّ بِمَا أَغْوَيْتَنِي لَأُزَيِّنَنَّ لَهُمْ فِي الْأَرْضِ وَلَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ [٣٩] إِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِينَ [٤٠] قَالَ هَـٰذَا صِرَاطٌ عَلَيَّ مُسْتَقِيمٌ [٤١] إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَانٌ إِلَّا مَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْغَاوِينَ [٤٢] وَإِنَّ جَهَنَّمَ لَمَوْعِدُهُمْ أَجْمَعِينَ] [1] ’’(اللہ تعالیٰ نے سوال) فرمایا: اے ابلیس! تجھ کو کون سا امر باعث ہوا کہ تو سجدہ کرنے والوں میں شامل نہ ہو؟ کہنے لگا کہ میں ایسا نہیں کہ بشر کو سجدہ کروں جس کو کہ آپ نے بجتی ہوئی مٹی سے جو کہ سڑے ہوئے گارے کی بنی ہے پیدا کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا: (اچھا پھر) یہاں سے نکل جا کیونکہ تو بےشک مردود ہو گیا اور بےشک تجھ پر قیامت کے دن تک میری لعنت رہے گی۔ کہنے لگا کہ اے رب پھر مجھ کو قیامت کے دن تک مہلت دے دیجئے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا (اچھا) تجھے وقت معلوم کے دن تک مہلت دی گئی۔ کہنے لگا اے رب بسبب اس کے کہ آپ نے مجھے (بحکم تکوین) گمراہ کیا ہے۔ میں قسم کھاتا ہوں کہ میں دنیا میں ان کی نظر میں معاصی کو مرغوب کر کے دکھاؤں گا اور ان سب کو گمراہ کروں گا بجز آپ کے ان بندوں کے جو ان میں سے مخلصین ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: یہ ایک سیدھا راستہ ہے جو مجھ تک پہنچتا ہے، واقعی میرے ان بندوں پر تیرا ذرا بھی بس نہ چلے گا، ہاں مگر جو گمراہ لوگوں میں تیری راہ پر چلنے لگے ان سب سے بےشک جہنم کا وعدہ ہے‘‘۔ ایک اور جگہ ارشاد ہوتا ہے: [ قَالَ يَا إِبْلِيسُ مَا مَنَعَكَ أَن تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِيَدَيَّ ۖ أَسْتَكْبَرْتَ أَمْ كُنتَ مِنَ الْعَالِينَ [٧٥] قَالَ أَنَا خَيْرٌ مِّنْهُ ۖ خَلَقْتَنِي مِن نَّارٍ وَخَلَقْتَهُ مِن طِينٍ [٧٦] قَالَ فَاخْرُجْ مِنْهَا فَإِنَّكَ رَجِيمٌ [٧٧] وَإِنَّ عَلَيْكَ لَعْنَتِي إِلَىٰ يَوْمِ الدِّينِ [٧٨] قَالَ رَبِّ فَأَنظِرْنِي إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ [٧٩] قَالَ فَإِنَّكَ مِنَ الْمُنظَرِينَ [٨٠] إِلَىٰ يَوْمِ الْوَقْتِ الْمَعْلُومِ [٨١] قَالَ فَبِعِزَّتِكَ لَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ [٨٢] إِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِينَ [٨٣]قَالَ فَالْحَقُّ وَالْحَقَّ أَقُولُ [٨٤] لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنكَ وَمِمَّن تَبِعَكَ مِنْهُمْ أَجْمَعِينَ] [2] ’’(اللہ تعالیٰ نے سوال) فرمایا: اے ابلیس جس چیز کو میں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا اس کو سجدہ کرنے سے تجھ کو کون سی چیز مانع ہوئی؟ کیا تو مغرور ہو گیا ہے؟ یا (واقعی) اعلیٰ درجہ والوں میں سے ہے؟ کہنے لگا: میں اس سے (آدم سے) بہتر ہوں۔ آپ نے مجھے آگ سے پیدا فرمایا ہے اور اس کو گارے سے۔ اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا: نکل جا یہاں سے، پس تو مردود ہو گیا اور بےشک تجھ پر میری لعنت قیامت کے دن تک رہے گی۔ کہنے لگا اے رب پھر مجھ کو
Flag Counter