Maktaba Wahhabi

258 - 363
معرفة الرجال فقال في وصف الرواة ومنهم زائغ عن الحق أي عن السنة صادق اللّٰهجة فليس فيه حيلة إلا أن يؤخذ من حديثه ما لا يكون منكرا إذا لم يقويه بدعته انتهي وما قاله متجه لأن العله التي بها يرد حديث الداعية واردة فيما إذا كان ظاهر المروي يوافق مذهب المبتدع ولو لم يكن داعية – واللّٰه أعلم‘‘ [1] ’’دوسرا بدعتی یعنی مفسق بدعت وہ مبتدع ہے جس کی بدعت اصلاً متقاضئ تکفیر نہ ہو۔ اس کی روایت قبول ورد کرنے کے بارے میں بھی اختلاف ہے۔ ایک فریق کا قول ہے کہ مطلقاً مردود ہے لیکن یہ انصاف سے بعید ہے۔ یہ لوگ اس کی وجہ یہ بیان کرتے ہیں کہ اگر مبتدع کو قبول کیا جائے تو اس کے ذکر سے اس کے مسلک کو فروغ ملے گا، لہٰذا مبتدع سے کوئی بھی روایت نہیں کرنی چاہیے جبکہ مبتدع کے ساتھ کوئی غیر مبتدع بھی شریک روایت ہو۔ بعض نے اس کو مطلقاً قبول کیا ہے الا یہ کہ وہ جھوٹ کے حلال ہونے کے اعتقاد نہ رکھتا ہو اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ اگر مبتدع اپنی بدعت کی تبلیغ نہ کرتا ہو تو مقبول ہے کیونکہ اپنی بدعت کو خوشنما بنانے کا خیال روایات میں تحریف اور انہیں اپنے مسلک کے مطابق بنانے کی تحریک پیدا کر سکتا ہے۔ یہ مسلک اصح ہے۔ امام ابن حبان نے عجیب دعویٰ کیا ہے کہ غیر مبلغ مبتدع کی روایت قبول کرنے پر بلا فصل سب کا اتفاق ہے۔ ہاں اکثر محدثین غیر مبلغ مبتدع کے مقبول ہونے کی طرف گئے ہیں الا یہ کہ مبتدع ایسی روایت بیان کرتا ہو جس سے اس کی بدعت کو تقویت پہنچتی ہو تو یہ مذہب مختار کے مطابق بہرحال مردود ہے۔ اس کی صراحت حافظ ابو اسحاق ابراہیم بن یعقوب الجوزجانی کہ جو امام ابو داود و امام نسائی کے استاذ ہیں، نے اپنی کتاب ’’معرفۃ الرجال‘‘ میں کی ہے۔ چنانچہ رواۃ کے وصف بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ان میں سے بعض راوی حق یعنی سنت سے بھٹک جاتے ہیں اگرچہ اپنی گفتگو میں راست گو ہوتے ہیں۔ ان کی غیر منکر حدیث کو قبول کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے بشرطیکہ وہ روایت ان کی بدعت کو تقویت نہ پہنچاتی ہو، انتہی۔ جو حافظ ابو اسحاق نے فرمایا ہے بڑی معقول بات ہے کیونکہ مبتدع مبلغ کی حدیث رد کرنے کی جو دلیل بیان کی گئی ہے وہ اسی صورت میں ہے جب روایت ظاہری طور پر مبتدع کے مسلک کے موافق ہو خواہ وہ مبتدع غیر مبلغ ہی ہو اور اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔‘‘ حافظ رحمہ اللہ ایک اور مقام پر یوں فرماتے ہیں: ’’پس اہل سنت میں ایسے فاسق بدعتی گروہ کی حدیث قبول کرنے کے بارے میں اختلاف ہے۔ اگر وہ کذب سے احتراز کے لئے معروف، خوارم المرؤۃ سے سلامتی کے لئے مشہور اور دیانت و عبادت سے متصف ہو تو اہل سنت کا ایک گروہ اس کی روایت کو مطلقاً قبول کرنے کے حق میں ہے جبکہ دوسرا گروہ مطلقاً رد کرتا ہے۔ اس
Flag Counter