Maktaba Wahhabi

243 - 363
علامہ عبدالرحمٰن مبارکپوری رحمہ اللہ شاہ عبدالحق محدث دہلوی سے ناقل ہیں: ’’حديث المبتدع مردود عند الجمهور و عندالبغض إن كان متصفا بصدق اللهجة و صيانة اللسان قبل وقال بعضهم إن كان منكرا لأمر متواتر في الشرع وقد علم بالضرورة كونه من الدين فهو مردود و إن لم يكن بهذه الصفة يقبل و إن كفره المخالفون مع وجود ضبط وورع و تقويٰ و احتياط و صيانة‘‘ [1] ’’اور بدعتی کی حدیث جمہور کے نزدیک مردود ہے اور بعض کے نزدیک مقبول ہے بشرطیکہ صدق لہجہ اور زبان کی حفاظت کے ساتھ متصف ہو اور بعض کہتے ہیں کہ اگر وہ کسی ایسے تواتر شرعی کا انکار کرے جس کے متعلق یقینی علم ہو کہ وہ امر دینی میں سے ہے تو وہ مردود ہے اور اگر اس طرح پر نہ ہو تو مقبول ہے گو مخالفین اس کی تکفیر کریں بشرطیکہ اس میں ضبط و ورع و تقویٰ و احتیاط اور صیانت کی صفات پائی جائیں‘‘۔ عز الدین بلیق ’’اصحاب البدع والأھواء‘‘ کے تحت فرماتے ہیں: ’’اگر صاحب بدعت اپنی بدعت کے سبب کفر کا مرتکب ہو تو اس کی حدیث قبول نہ کرنے پر تمام علماء کا اتفاق ہے‘‘۔ [2] ڈاکٹر محمود الطحان فرماتے ہیں: ’’إن كانت بدعته مكفرة ترد روايته‘‘ [3] ’’راوی حدیث اگر بدعت مکفرہ کا مرتکب ہے تو اس کی روایت رد کر دی جائے گی‘‘۔ اور جناب عبدالرحمٰن بن عبیداللہ رحمانی فرماتے ہیں: ’’اگر مبتدع مجمع علیہ متواتر شرعی امر کا منکر ہو تو اس کی حدیث مطلقاً قبول نہ کی جائے گی‘‘۔ [4] اصل کلام یہ ہے کہ جمہور کے نزدیک بالاتفاق مکفر بدعت کی روایت مطلقاً ناقابل قبول ہے، البتہ مفسق بدعت کی روایت کے قبول کرنے کے بارے میں محدثین کے مابین اختلاف پایا جاتا ہے۔ جن لوگوں نے تمام اہل بدعت کی روایات کو (بلا امتیاز بدعت مکفرہ و مفسقہ) قابل قبول بتایا ہے ان کا تعلق محدثین کی جماعت کے بجائے متکلمین (اور بعض اہل العقل) کے گروہ سے ہے جیسا کہ علامہ خطیب بغدادی رحمہ اللہ [5] وغیرہ نے بیان کیا ہے۔ پس ثابت ہوا کہ جناب اصلاحی صاحب کا یہ دعویٰ قطعی طور پر غلط اور لاعلمی پر مبنی ہے کہ محدثین کرام نے اہل بدعت سے
Flag Counter