Maktaba Wahhabi

235 - 363
کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے کہ کس جرح یا کس تعدیل کو کن کن حالات میں قبول یا رد کیا جا سکتا ہے؟ افسوس کہ جناب اصلاحی صاحب رواۃ حدیث کے متعلق علمائے جرح و تعدیل کی فراہم کردہ معلومات اور ان پر مبنی آراء کو عام انسانی جبلت میں موجود تعصب کے شائبہ سے پاک نہیں سمجھتے، حالانکہ اس معاملہ میں سوائے چند استثنائی واقعات کے ان ماہرین کی نزاہت، شجاعت، اخلاص، ورع اور دیانتداری ہمیشہ قابل رشک رہی ہے، جس کا کہ اعتراف معروف دشمنان اسلام اور مستشرقین تک نے کیا ہے۔ باب کے حصہ اول میں ہم نے ’’جرح و تعدیل میں ائمہ فن کی قابل رشک نزاہت و دیانت‘‘ کے زیر عنوان اس کی چند مثالیں پیش کی ہیں، پس جناب اصلاحی صاحب کا یہ اعتراض بھی لغو ثابت ہوا۔ آگے چل کر جناب اصلاحی صاحب فرماتے ہیں: ’’جرح و تعدیل کے مقتضیات میں سے ہے کہ کسی کے متعلق معلومات فراہم کرنے والا شخص جچا تلا آدمی ہونا چاہیے اور اس سے زیادہ جچا تلا متوازن اور زیرک اس کو ہونا چاہیے جو جرح و تعدیل کرتا ہے‘‘۔ تمام محدثین اور ہم بھی اسی بات کے قائل ہیں، چنانچہ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’وينبغي أن لا يقبل الجرح والتعديل إلا من عدل متيقظ فلا يقبل جرح من أفرط فيه جرح بما لا يقتضي رد حديث محدث كما لا يقبل تزكية من أخذ بمجرد الظاهر فأطلق التزكية‘‘ [1] یعنی ’’جرح و تعدیل کے معاملہ میں صرف زیرک اور عادل کی رائے ہی قبول کی جانی چاہیے۔ پس جرح میں افراط سے کام لینے والے کی جرح کہ جو کسی محدث کی حدیث کو رد کرنے کی متقاضی ہو قبول نہیں کی جاتی جس طرح کہ اگر کسی نے مجرد ظاہر کو دیکھ کر تزکیہ کا اطلاق کیا ہو تو اس کا تزکیہ قبول نہیں کیا جاتا‘‘۔ ہمارا دعویٰ ہے کہ الحمدللہ تمام ائمہ جرح و تعدیل اس فن کے مقتضیات سے پوری طرح باخبر اور اس کام کے ہر طرح اہل تھے۔ اگر ہم اپنے اس دعویٰ کے اثبات میں دلائل جمع کریں تو بحث بہت طویل ہو جائے گی، لہٰذا ہم اس سے صرف نظر کرتے ہوئے اصلاحی صاحب کی اگلی عبارت کی طرف متوجہ ہوتے ہیں، فرماتے ہیں: ’’ہمارے نزدیک جرح و تعدیل کے کام کی مشکلات کا لحاظ کرتے ہوئے محتاط طرز عمل یہ ہے کہ سلسلہ روایت یعنی سند کے راویوں کے متعلق اس فن کی فراہم کردہ معلومات کی روشنی میں فی الجملہ ایک رائے قائم کی جائے، لیکن اس رائے کو قطعیت کا رنگ نہیں دیا جا سکتا کہ کسی حدیث کی صحت کا معیار اسی رائے کو ٹھہرا لیا جائے‘‘ – اس بارے میں ہم صرف یہ کہیں گے کہ فن جرح و تعدیل کی راہ کی تمام مشکلات اور صعوبتیں تو ائمہ اور نقاد صدیوں پہلے ہی جھیل چکے ہیں، اللہ تعالیٰ ان پر اپنا خاص فضل و انعام فرمائے اور ان کی تربتوں کو پرنور اور ٹھنڈی رکھے، آمین۔
Flag Counter