Maktaba Wahhabi

220 - 363
نے مجھ سے فرمایا: ’’کیا تجھے اس بات پر تعجب نہیں ہوتا کہ مجھ سے قاسم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی ایک حدیث یوں روایت کی ہے: ’’أهللت بالحج‘‘ جبکہ مجھ سے عروہ نے حضرت عائشہ کی یہ حدیث یوں روایت کی ہے: ’’أهللت بعمرة‘‘ کیا تجھے اس پر تعجب نہیں ہوتا؟‘‘۔ [1] 4- عبداللہ بن صالح کہتے ہیں کہ معاویہ بن صالح نے مجھ سے بیان کیا کہ عبدالرحمٰن بن جبیر بن نفیر نے ابو الدرداء سے روایت کی کہ: ’’كنا مع النبي صلي اللّٰه عليه وسلم فشخص بصره إلي السماء ثم قال: هذا أو ان يختلس العلم من الناس حتي لا يقدروا منه علي شيء‘‘ ابن جبیر (م 118ھ) فرماتے ہیں کہ میں عبادہ بن الصامت سے ملا تو میں نے عرض کیا: کیا آپ نے نہیں سنا کہ آپ کا بھائی ابو الدرداء کیا کہتا ہے؟ پھر میں نے انہیں ابو الدرداء جو کہتے تھے اس چیز سے باخبر کیا تو انہوں نے فرمایا: ’’صدق أبو الدرداء‘‘ [2] 5- محمد بن منکدر نے سعید بن المسیب سے روایت کی ہے کہ عامر بن سعد بن ابی وقاص نے اپنے والد سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ’’أنت مني بمنزلة هارون بن موسيٰ إلا أنه لا نبي بعدي‘‘ سعید بن المسیب (م 93ھ) فرماتے ہیں کہ میں نے یہ پسند کیا کہ اس حدیث کے متعلق سعد بن ابی وقاص سے بالمشافہ دریافت کروں، چنانچہ میں سعد بن ابی وقاص سے ملا اور ان سے وہ حدیث بیان کی جو عامر نے مجھے بیان کی تھی۔ انہوں نے فرمایا: میں نے اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا۔ میں نے تاکیداً پھر پوچھا کہ کیا آپ نے اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا؟ تو انہوں نے اپنی انگلیوں سے کانوں کو پکڑا اور فرمایا ہاں، ورنہ میں خاموش رہتا‘‘۔ [3] عہد تابعین میں اس طرح کے اور بہت سے واقعات تھوڑے سے تتبع سے دریافت کئے جا سکتے ہیں۔ تابعین کے بعد تبع تابعین اور محدثین کے عہد میں امام مالک، ثوری اور شعبہ، پھر عبداللہ بن مبارک، یحییٰ بن سعید القطان، عبدالرحمٰن بن مہدی اور امام شافعی، پھر یحییٰ بن معین، علی بن مدینی، امام احمد بن حنبل اور امام بخاری وغیرہم کی وہ قد آور شخصیات نظر آتی ہیں جنہوں نے حدیث کی تحقیق و تثبت میں سنداً و متنا ہر دو طرح غوروفکر کیا ہے۔ پھر ان کے بعد مصطلحات الحدیث کے مؤلفین کا دور آیا جنہوں نے صرف سند پر اقتصار نہ کر کے متن سے متعلق مسائل پر بھی خاص توجہ دی، چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ ’’حدیث صحیح‘‘ کی تعریف ان کے نزدیک یہ ہے کہ وہ روایت جس کی سند متصل ہو، اس کے ناقلین عادل و ضابط ہوں اور وہ شذوذ و علت سے محفوظ بھی ہو۔ ظاہر ہے کہ اس تعریف میں ’’شذوذ و علت سے محفوظ ہونا‘‘ صرف سند کے لئے نہیں بلکہ متن کے لئے بھی بولا جاتا ہے، چنانچہ شذوذ فی المتن، ادراج فی المتن، قلب فی المتن، اضطراب فی المتن، تصحیف فی المتن یا اسی طرح محدثین کا حدیث کے سلسلہ میں روایت
Flag Counter