Maktaba Wahhabi

198 - 363
لسكت‘‘[1]یعنی ’’سفیان ثوری رحمہ اللہ ایک شخص کے پاس سے گزرے اور فرمایا کہ یہ جھوٹا ہے۔ قسم اللہ کی اگر میرے لئے اس پر خاموش رہنا حلال ہوتا تو میں ضرور خاموش رہتا‘‘۔ کسی شخص نے شعبہ رحمہ اللہ سے پوچھا: ’’هذا الذي تكلم في الناس أليس هو غيبة؟ فقال: يا أحمق هذا دين و تركه محاباة‘‘ [2] یعنی ’’وہ شخص جو لوگوں پر کلام کرتا ہو تو کیا یہ غیبت نہیں ہے؟ آپ نے فرمایا: اے احمق! یہ تو دین ہے اور اس کا چھوڑنا خلاف انصاف ہے‘‘۔ ابو داؤد رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: ’’عباد بن حبیب، شعبہ کے پاس آئے اور کہا: مجھے آپ سے ایک ضرورت ہے۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا ضرورت ہے؟ عباد بن حبیب نے کہا: آپ ابان بن ابی عیاش پر کلام کرنے سے باز آ جائیں۔ شعبہ رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے تیسرا شخص دیکھا، اور جب چوتھا شخص بھی آ گیا تو آں رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’يا عباد! نظرت فيما قلت فرأيت أنه لا يحل السكوت عنه‘‘ یعنی اے عباد بن حبیب جو کچھ میں کہتا ہوں اس میں تمہیں نظر ہے، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس پر سکوت اختیار کرنا جائز نہیں ہے‘‘۔[3] حماد بن زید بیان کرتے ہیں: ’’میرے پاس ابان بن ابی عیاش آیا اور کہا: ’’میں چاہتا ہوں کہ آپ شعبہ سے بات کریں کہ وہ مجھ پر کلام کرنے سے باز آ جائیں‘‘، پھر بیان کرتے ہیں کہ میں نے اس سلسلہ میں شعبہ رحمہ اللہ سے بات کی تو وہ کچھ دن اس سے باز رہے لیکن ایک شب وہ میرے پاس تشریف لائے اور کہا: ’’انك سألتني أن أكف عن أبان و أنه لا يحل الكف عنه فإنه يكذب علي رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم‘‘ یعنی تم نے مجھ سے ابان کے متعلق کلام کرنے سے باز رہنے کا سوال کیا تھا مگر اس پر کلام سے باز رہنا جائز نہیں ہے کیونکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھتا ہے‘‘۔ [4] ملا علی قاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ شعبہ بن الحجاج رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے: ’’تعالوا نغتاب في دين اللّٰه‘‘[5]یعنی آؤ ہم اللہ کے دین میں غیبت کریں‘‘۔ اور ایسا ہی ابن
Flag Counter