Maktaba Wahhabi

194 - 363
رضی اللہ عنہما نے انہیں نکاح ثانی کا پیغام دیا تو فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے ان دونوں صحابیوں کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مشورہ طلب کیا، حدیث کے الفاظ اس طرح ہیں: 3- ’’عن فاطمة بنت قيس قالت أتيت النبي صلي اللّٰه عليه وسلم فقلت: إن أبا الجهم و معاوية خطباني فقال رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم أما معاوية فصعلوك لا مال له و أما أبو الجهم فلا يضع العصا عن عاتقة۔ متفق عليه، وفي رواية المسلم: واما ابو الجهم فضراب للنساء، وهو تفسير لرواية لا يضع العصا عن عاتقة وقيل معناه كثير الأسفار‘‘ [1] یعنی ’’فاطمہ بنت قیس سے مروی ہے، انہوں نے کہا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی کہ ابوجہم اور معاویہ رضی اللہ عنہما نے مجھے نکاح کا پیغام دیا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہاں تک معاویہ کا تعلق ہے تو وہ فقیر قلاش ہیں، ان کے پاس تو پھوٹی کوڑی بھی نہیں ہے اور ابوجہم اپنی لاٹھی کبھی کندھے سے نہیں ہٹاتے۔ اور مسلم کی روایت میں ہے کہ وہ عورتوں کے معاملہ میں بہت مرکھنے ہیں۔ بعض نے اس کا مطلب کثیر الاسفار بھی بیان کیا ہے‘‘۔ بظاہر اس حدیث میں بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں صحابہ کے احوال ظاہر فرمائے ہیں جو دراصل غیبت کی قبیل سے نہیں ہیں۔ 4- ’’وعن عائشة قالت: قالت هند بنت عتبة امرأة أبي سفيان للنبي صلي اللّٰه عليه وسلم: إن أبا سفيان رجل شحيح وليس يعطيني ما يكفيني وولدي إلا ما أخذت منه وهو لا يعلم قال خذي ما يكفيك وولدك بالمعروف۔ متفق عليه‘‘ [2] یعنی ’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے فرمایا کہ ہند بنت عتبہ زوجہ ابو سفیان نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ ابو سفیان بہت کنجوس شخص ہیں، مجھے اتنا بھی نہیں دیتے کہ جو میری اور میرے بچہ کی کفایت کر سکے، بجز اس کے کہ جو میں ان کی لاعلمی میں لے لوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اتنا لے لے جو معروف طریقہ پر تیرے اور تیرے بچہ کے لئے کافی ہو‘‘۔ اس حدیث میں ایک صحابیہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے شوہر کی عیب جوئی کی لیکن آں صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے منع نہیں فرمایا، اس طرح کے اور بھی متعدد واقعات کتب حدیث میں ملتے ہیں جن کا تذکرہ طول محض کا باعث ہو گا، لہٰذا ہم انہی چند مثالوں پر اکتفاء کرتے ہیں۔ اوپر مذکور حضرت فاطمہ بنت قیس کی روایت سے فائدہ اخذ
Flag Counter