Maktaba Wahhabi

186 - 363
’’قاضی ابوبکر باقلانی رحمہ اللہ نے جمہور سے رواۃ حدیث پر اہل علم محدثین کی بغیر بیان سبب، جرح کو قبول کرنا حکایت کیا ہے۔ اس کو امام الحرمین، ابوبکر خطیب، غزالی اور ابن الخطیب وغیرہم نے بھی اختیار کیا ہے‘‘۔ [1] آں رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں: ’’جمہور ان علماء کے لئے سبب جرح کا بیان واجب قرار دیتے ہیں جو اسباب جرح و تعدیل کے عالم نہیں ہیں۔ لیکن جو ان چیزوں کے اسباب کا بخوبی علم رکھتا ہو، اس کی غیر مفسر جرح کو قبول کرتے ہیں، علامہ خطیب رحمہ اللہ نے ’’الکفایہ‘‘ میں قاضی ابوبکر الباقلانی رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے جمہور اہل علم سے اس بات کی حکایت کی ہے کہ: ’’جرح کے اسباب کا نہ جاننے والا اگر جرح کرے تو اس پر جرح کے اسباب کا کشف واجب ہے‘‘۔ اور کہا کہ: ’’جمہور اہل علم کشف اسباب کو اہل علم محدثین کے لئے واجب قرار نہیں دیتے‘‘۔ خطیب بغدادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اور یہی ہمارے نزدیک بھی قوی مسلک ہے کہ اگر جارح عالم ہو تو اس پر اسباب جرح کا ترک کشف درست ہے جس طرح کہ استفسار معدل کو واجب قرار نہیں دیا گیا ہے۔ اور جو قاضی ابوبکر سے ہم نے حکایت کی ہے وہ درست ہے‘‘۔ امام الحرمین نے ’’البرھان الحق‘‘ میں فرمایا ہے کہ اگر مزکی اسباب جرح و تعدیل کا عالم ہو تو اس کا رواۃ پر اطلاق حکم ہمارے لئے کافی ہے ورنہ نہیں۔ اس بارے میں جس طرف امام الحرمین گئے ہیں اسی مسلک کو ابو حامد الغزالی اور فخر الدین الرازی وغیرھما نے بھی اختیار کیا ہے‘‘۔[2] یہ مسلک اس لئے بھی درست ہے کہ اگر حافظ ابن الصلاح وغیرہ نے اول الذکر مسلک کو درست مانا جائے تو ائمہ ثقات کی فن جرح و تعدیل پر تصنیف کردہ تمام اہم کتب معطل اور غیر معتبر قرار پائیں گی، حالانکہ ان کے مصنفین علم، دین، بصیرت، تقویٰ، ورع، ذہانت، امانت، ثقاہت، اور عدالت وغیرہ میں راسخ و حاذق تھے۔ ائمہ متقدمین کے علاوہ متأخرین علماء، مثلاً امام نووی، حافظ منذری، تاج السبکی، زین الدین عراقی، ہیثمی، ابن الجوزی، ابن رجب حنبلی، ابن تیمیہ، ابن کثیر، ابن القیم، زرکشی، ابن دقیق العید، ابن عبد الھادی، ذہبی، العلاء الماردینی، ابن حجر، سخاوی، سیوطی، زیلعی، مناوی، عینی اور ابن ھمام وغیرہم، بھی اپنی تصانیف میں بغیر سبب بیان کئے ہوئے تجریح و تعدیل اور تصحیح و تحسین و تضعیف کرتے ہوئے نظر آتے ہیں، تو کیا ان سب علماء کی کتب کو غیر معتبر قرار دینا درست ہو گا؟ یقیناً نہیں۔ امام غزالی رحمہ اللہ کتاب ’’المنخول‘‘ میں مذکور اپنی سابقہ رائے (یعنی سبب جرح کے بجائے سبب تعدیل
Flag Counter