Maktaba Wahhabi

177 - 363
’’انظروا إلي دجال من الدجاجلة يروي عن اليهود و يقول أعرضوا علي علم مالك‘‘ [1] یعنی ’’دجالوں میں سے ایک دجال کر دیکھو، خود تو یہودیوں سے (قصص) روایت کرتا ہے اور مالک کے علم سے اعراض کی بابت کہتا ہے‘‘ پس معلوم ہوا کہ اس قول سے امام مالک رحمہ اللہ کا مقصد ان پر کوئی حکم لگانا نہیں بلکہ فقط ذم بیان کرنا تھا۔ اسی طرح امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی متکلم صوفی حارث المحاسبی پر، [2] سفیان الثوری رحمہ اللہ کی ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر، [3] زہری کی اپنے ہم عصر [4] اہل مکہ پر، امام ابن مندہ رحمہ اللہ کی ابو نعیم اصبہانی پر [5]، ابن ابی ذویب رحمہ اللہ کی مالک بن انس رحمہ اللہ پر، عقیلی رحمہ اللہ کی علی بن مدینی رحمہ اللہ پر، حماد بن سلمہ رحمہ اللہ کی شعبہ رحمہ اللہ پر اور امام نسائی رحمہ اللہ کی احمد بن صالح ابی جعفر المصری رحمہ اللہ پر جرح کی طرف کسی ذی علم شخص نے التفات نہیں کیا ہے۔ بلکہ امام نسائی رحمہ اللہ کی احمد بن صالح المصری رحمہ اللہ پر جرح ’’ليس بثقة ولا مأمون‘‘[6]کے متعلق علامہ سخاوی رحمہ اللہ، ابو یعلی الخلیلی سے نقل فرماتے ہیں: ’’اتفق الحفاظ علي أن كلامه فيه تحامل، ولا يقدح كلام أمثاله فيه‘‘ [7] امام ذہبی رحمہ اللہ تضعیف کے اس قول پر تعلیقاً لکھتے ہیں: ’’آذي النسائي نفسه بكلامه فيه‘‘ [8] کیونکہ بقول حافظ عراقی رحمہ اللہ: ’’احمد بن صالح المصری، امام، حافظ اور ثقہ تھے۔ ان پر یہ جرح معلق نہیں ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں ان سے تخریج کی ہے۔ احمد بن صالح المصری نے نسائی پر جفا کی لہٰذا ان سے ان کا دل خراب ہو گیا تھا‘‘۔ [9]
Flag Counter