Maktaba Wahhabi

175 - 363
امام ذہبی رحمہ اللہ، معلیٰ بن منصور الرازی کے متعلق بیان کرتے ہیں: ’’قال ابو داؤد كان أحمد لا يروي عنه للرأي‘‘ [1] اصحاب الرائے کے متعلق امام احمد رحمہ اللہ سے منقول ہے: ’’لا يروي عن أهل الرأي‘‘ اور عبداللہ کی روایت میں ہے: ’’أصحاب الرأي لا يروي عنهم الحديث‘‘ [2] 16- جس طرح جارح کی غیر وجیہ سبب کے باعث جرح مردود ہوتی ہے اسی طرح اگر کوئی معدل کسی کی تعدیل میں ائمہ کے اجماع کے برخلاف منفرد ہو تو اس کی تعدیل بھی مردود سمجھی جائے گی، مثال کے طور پر امام شافعی کا ابراہیم بن محمد بن ابی یحییٰ کی تعدیل میں منفرد ہونا ناقابل التفات ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ، ابراہیم بن محمد بن ابی یحییٰ کے متعلق فرماتے ہیں: ’’امام شافعی رحمہ اللہ کے علاوہ اور کسی نے اس کی توثیق نہیں کی ہے۔ وہ باتفاق محدثین ضعیف ہے‘‘۔ [3] 17- جو جرح فرط حسد، غصہ و غضب، بغض و عداوت اور منافرت کے باعث ثابت ہو اسے رد کر دیا جائے گا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسد اور بغض کے خطرات سے یوں متنبہ فرمایا ہے: ’’دب إليكم داء الأمم الحسد والبغضاء هي الحالقة، لا اقول تحلق الشعر ولكن تحلق الدين وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لاَ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا وَلاَ تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا أَلاَ أَدُلُّكُمْ عَلَى أَمْرٍ إِذَا أَنْتُمْ فَعَلْتُمُوهُ تَحَابَبْتُمْ أَفْشُوا السَّلاَمَ بَيْنَكُمْ ‘‘ [4] اسی طرح حالت غضب و غصہ میں کسی کے متعلق فیصلہ نہ فرمانے کی ہدایت آں صلی اللہ علیہ وسلم سے اس طرح منقول ہے: ’’لا يقضين حكم بين اثنين وهو غضبان‘‘[5]یعنی ’’حالت غضب میں کوئی قاضی دو اشخاص کے درمیان فیصلہ نہ کرے‘‘۔ حسد اور بغض کے جذبات چونکہ فطری کمزوریاں ہیں لہٰذا ان سے علماء و اقران بھی محفوظ نہ تھے، چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ ان میں سے بعض نے دوسروں پر جلالت قدر کے باوجود کلام کیا ہے – لیکن علماء میں سے ایک
Flag Counter