البستی رحمہ اللہ وغیرہم اگر کسی راوی پر جرح کرنے میں منفرد ہوں اور وہ جرح غیر مفسر ہو تو ان کی جرح قبول نہیں کی جائے گی لیکن ان حضرات کی غیر مفسر تعدیل بلاشک و شبہ مقبول ہے۔
امام ذہبی رحمہ اللہ، امام ابن حبان رحمہ اللہ کے تشدد کو بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
’’ابن حبان ربما قصب الثقة حتي كأنه لا يدري ما يخرج من رأسه‘‘ [1]
اسی طرح حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ابن حبان ربما جرح الثقة حتي كأنه لا يدري ما يخرج من رأسه‘‘ [2]
امام یحییٰ بن سعید القطان رحمہ اللہ کو حافط ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے ایک مقام پر ’’شدید التعنت‘‘[3]بیان کیا ہے۔ ان کے متعلق امام ذہبی رحمہ اللہ بھی فرماتے ہیں:
’’يحييٰ بن سعيد القطان متعنت في الرجال‘‘[4]یعنی ’’امام یحییٰ بن سعید القطان رجال کے بارے میں بہت متشدد ہیں‘‘ آں رحمہ اللہ ایک اور مقام پر فرماتے ہیں:
’’لا عبرة بما قاله ابو الحسن ابن القطان‘‘[5]یعنی ’’ابو الحسن القطان کا قول معتبر نہیں ہے‘‘۔
اگر ابن مھدی رحمہ اللہ نے کسی شخص کی توثیق فرمائی ہو اور یحییٰ بن سعید القطان رحمہ اللہ نے اس کی تضعیف فرمائی ہو تو اس کے متعلق امام نسائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’لا يترك لما عرف من تشديد يحي ومن مثله في النقل‘‘ [6]
لہٰذا جن راویوں کو یحییٰ بن سعید القطان رحمہ اللہ نے ترک کیا تھا ان سے کبار ائمہ حدیث مثلاً عبداللہ بن مبارک، وکیع بن الجراح اور عبدالرحمٰن بن مھدی وغیرہم نے روایات لی ہیں۔
امام نسائی رحمہ اللہ کے متعلق حافظ ابو الفضل عراقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
’’امام نسائی رحمہ اللہ کا رجال کے بارے میں مذہب متسع تھا کیونکہ وہ کہا کرتے تھے کہ ان کا مذہب ہر اس شخص
|