Maktaba Wahhabi

146 - 363
حافظ سخاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’فهو من أهم انواع الحديث و أعلاها و أنفعها فإنه المرقاة تشبيها له بالآلة التي يعمل بها و بفتحها الدرجة للتفصيل بين الصحيح من الحديث والسقيم‘‘ [1] محی السنہ نواب صدیق حسن خاں بھوپالی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’جرح و تعدیل اصطلاح حدیث میں ایسے علم کو کہتے ہیں جس میں راویان حدیث کی حالت پر ازروئے صحت و ضعف مخصوص الفاظ سے بحث کی جائے اور ان الفاظ کے مراتب کو سمجھا جائے‘‘۔ [2] شیخ عبدالوہاب عبداللطیف فرماتے ہیں: ’’کسی حافظ متقن کی روایت کو علت قادحہ یا فسق یا تدلیس یا کذب یا شذوذ وغیرہ کے سبب رد کرنا جرح کہلاتا ہے۔ اور تعدیل راوی کا وہ وصف ہے جو اس روایت کو قبول کرنے کا متقاضی ہو‘‘۔[3] شیخ عز الدین بلیق فرماتے ہیں: ’’جرح و تعدیل یا علم میزان الرجال وہ علم ہے جو رواۃ کے احوال، ان کی امانت، ان کے ضبط اور ان کی عدالت نیز ان کی دروغ گوئی یا غفلت اور نسیان وغیرہ سے بحث کرتا ہے‘‘۔ [4] ڈاکٹر ضیاء الرحمان اعظمی لکھتے ہیں: ’’اصطلاح محدثین میں جرح راویوں کے ان عیوب کے بیان کرنے کو کہتے ہیں جن سے ان کی عدالت و ثقاہت ختم ہو جاتی ہے اور وہ ضعیف سمجھے جاتے ہیں‘‘۔ [5] امام حاکم نیشاپوری رحمہ اللہ جرح و تعدیل کی معرفت کو اصول حدیث کا ’’ثمرۃ‘‘ بلکہ ’’المرقاة الكبيرة منه‘‘ بتاتے ہیں اور انہیں دو مستقل علم بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’وهما في الأصل نوعان كل نوع منهما علم برأسه‘‘ [6] علامہ محمد جمال الدین قاسمی رحمہ اللہ نے ضعفاء پر جرح کو ’’نصیحت‘‘ سے تعبیر کیا ہے، چنانچہ ایک باب یوں مقرر فرماتے ہیں:
Flag Counter