نے فرمایا: ’’میں تم پر تہمت نہیں لگاتا ہوں بلکہ اس بارے میں مزید توثیق و تثبت چاہتا ہوں‘‘۔ [1]
ایک اور روایت میں أمیہ الضمری سے مروی ہے:
’’أن عمر بن الخطاب مر عليه وهو يساوم بمرط فقال ما هذا؟ قال أريد أن أشتريه و أتصدق به فاشتراه فدفعه إلي أهله وقال إني سمعت رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم يقول ما أعطيتموهن فهو صدقة۔ فقال عمر: من يشهد معك؟ فأتي عائشة رضي اللّٰه عنه فقال من وراء الباب فقالت: من هذا؟ قال عمر، وقالت: ما جاء بك؟ قال سمعت رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم يقول ما أعطيتموهن فهو صدقة؟ قالت: نعم‘‘ [2]
واقع بن سوید رحمہ اللہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’إن هذا العلم دين فانظروا عمن تأخذون دينكم‘‘[3]لیکن یہ روایت بہت زیادہ ضعیف ہے۔ [4]
میمون بن مہران رحمہ اللہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: ’’إن هذا العلم دين فانظروا عمن تأخذون دينكم‘‘ [5]
ابو سکینہ مجاشع بن قطبہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کوفہ کی مسجد میں یہ کہتے ہوئے سنا ہے: ’’انظروا عمن تأخذون هذا العلم فانما هو الدين‘‘ [6]
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے بھی اس بارے میں ایک مرفوع حدیث یوں مروی ہے: ’’أن هذا العلم دين فلينظر أحدكم عمن يأخذ دينه‘‘[7]لیکن یہ روایت بھی ضعیف ہے۔
مغیث رحمہ اللہ، ضحاک بن مزاحم سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: ’’إن هذا العلم دين فانظروا عمن تأخذونه‘‘ [8]
اشعث بن عبدالملک رحمہ اللہ، حسن سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: ’’إن هذا العلم دين فانظروا عمن تأخذونه‘‘ [9]
|