Maktaba Wahhabi

135 - 363
’’ایک مرتبہ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو دروازہ کی اوٹ سے ملاقات کے لئے بطور اجازت سلام کیا۔ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں اجازت نہیں دی تو وہ لوٹ گئے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کے پیچھے کسی کو بھیج کر انہیں بلایا اور پوچھا کہ تم لوٹ کیوں گئے؟ انہوں نے عرض کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’إِذَا سَلَّمَ أَحَدُكُمْ ثَلَاثًا فَلَمْ يُجَبْ فَلْيَرْجِعْ‘‘ یعنی ’’اگر تم میں سے کوئی کسی کو تین بار سلام کرے اور وہ جواب نہ دے تو سلام کرنے والا لوٹ جائے‘‘۔ یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس حدیث پر تم شہادت لاؤ ورنہ دیکھنا میں تمہارا کیا حال کرتا ہوں، یہ سن کر ابو موسیٰ اشعری اس حال میں ہمارے پاس آئے کہ ان کا رنگ فق پڑا ہوا تھا اور ہم بیٹھے ہوئے تھے۔ ہم نے پوچھا کہ تمہیں کیا ہوا؟ انہوں نے ہمیں سارا ماجرا سنایا اور پوچھا کہ کیا تم میں سے کسی نے یہ حدیث سنی ہے؟ ہم نے جواب دیا کہ ہاں، ہم نے اسے سنا ہے۔ پس ہم نے اپنے میں سے ایک شخص ان کے ہمراہ بھیجا جس نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس جا کر اس کی خبر دی‘‘۔ [1] حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی احتیاط کے بارے میں مزید کئی واقعات منقول ہیں مثلاً مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ: ’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے املاص المرأۃ یعنی اگر کوئی شخص کسی حاملہ کے حمل کو ضرب پہنچا کر ساقط کر دے تو اس کی دیت کے متعلق صحابہ کرام سے مشورہ کیا تو حضرت مغیرہ بن شعبہ نے فرمایا: ’’قضي رسول اللّٰه فيه بغرة‘‘ یعنی ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں ایک غلام کا فیصلہ فرمایا ہے‘‘۔ یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: اگر تم سچے ہو تو کسی ایسے شخص کی شہادت لاؤ جو اس فیصلہ نبوی سے واقف ہو۔ پس محمد بن مسلمہ نے شہادت دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں یہی فیصلہ فرمایا تھا‘‘۔ [2] اور ’’عبداللہ بن ابی بکر روایت کرتے ہیں کہ مسجد نبوی کے قبلہ رخ حضرت عباس رضی اللہ عنہ کا مکان تھا، جب لوگوں کے لئے مسجد تنگ ہو گئی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مسجد کی توسیع کے لئے ان سے اس مکان کو فروخت کرنے کے لئے کہا۔ حضرت ابن عباس نے منع کر دیا۔ جب اس بارے میں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے حدیث ذکر کی کہ: ’’مالک مکان کی رضا مندی کے بغیر اس پر قبضہ ممکن نہیں ہے‘‘، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: اپنے اس قول پر کوئی گواہ پیش کرو۔ پھر وہ دونوں باہر گئے اور ان سے اس بات کا تذکرہ کیا: ان لوگوں نے کہا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کو سنا ہے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ
Flag Counter