Maktaba Wahhabi

120 - 363
علامہ صالح علم الدین الفلانی المالکی الاثری رحمہ اللہ نے شیخ محمد حیات سندھی حنفی رحمہ اللہ سے نقلاً بیان کیا ہے کہ: ’’یہ بات طے شدہ ہے کہ علماء کی اصلاح میں تمام صحابہ کرام مجتہد نہ تھے۔ ان میں قریوں (گاؤں) اور صحراء کے باشندے بھی تھے، اور ایسے بھی تھے کہ جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صرف ایک ہی حدیث سنی یا ایک ہی مرتبہ ان کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کا شرف حاصل ہوا تھا۔ لیکن ان میں ایسا کوئی فرد نظر نہیں آتا کہ جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم میں کسی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث سنی تو وہ اس پر اپنی فہم کے مطابق عمل نہ کرتا ہو، خواہ مجتہد ہو یا غیر مجتہد۔ یہ بات بھی معروف نہیں ہے کہ ان میں سے غیر مجتہد صحابہ جو بھی حدیث سنتے تھے ان کو سمجھنے کے لئے مجتہد صحابہ کی طرف رجوع فرماتے تھے۔ ایسا نہ کبھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ہوا اور نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دور میں۔ پس معلوم ہوا کہ غیر مجتہد کے لئے حدیث پر عمل کا جواز آں صلی اللہ علیہ وسلم کی تقریری حدیث اور صحابہ رضی اللہ عنہم کے اجماع سے ثابت ہے۔ اگر معاملہ ایسا نہ ہوتا تو خلفاء نے صحابہ میں سے غیر مجتہدین یا کم از کم جو صحراء کے باشندے تھے ان کو اس بات کا ضرور حکم دیا ہوتا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی حدیث پر جو ان تک کسی واسطہ سے پہنچی ہو اس وقت تک عمل نہ کریں جب تک کہ وہ اسے اپنے میں سے کسی مجتہد صحابی پر پیش کر کے اس کے مطالب و مفہوم کو بخوبی سمجھ نہ لیں، لیکن ایسی کوئی چیز ماثور و معین نہیں ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا یہ طرز عمل اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کہ: [وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا ۚ] [1] (جو کچھ رسول تم کو دیں وہ لے لو اور جس چیز سے وہ تم کو روک دیں اس سے رک جاؤ) کے عین مطابق بھی ہے کیونکہ اس آیت میں کسی بھی حکم نبوی کو فقہاء کی فہم کے ساتھ مقید نہیں کیا گیا ہے – پس اگر کوئی کہتا ہے کہ ’’لا يجوز العمل قبل البحث عن المعارض والمخصص وإن ادعي عليه الإجماع‘‘ تو یہ بات معتبر نہیں ہے کیونکہ اگر کوئی چیز لائق تسلیم ہے تو وہ صحابہ کرام کے اجماع اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تقریر کا ان کے بعد کے لوگوں کے اجماع پر مقدم ہونا ہے، بالخصوص اس صورت میں کہ جب بعد کے زمانہ والوں کے اجماع ان اولین چیزوں کے خلاف ہو، جیسا کہ علامہ زرکشی رحمہ اللہ نے الاصول میں بیان کیا ہے‘‘۔ [2] مگر افسوس کہ مصطلح تفقہ راوی کی بنا پر متعدد ثقہ رواۃ حتیٰ کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی غیر معتبر اور بیسیوں صحیح احادیث کو مسترد قرار دے دیا گیا ہے۔ حنفیہ کے نزدیک حضرات ابو ہریرہ، جابر بن سمرہ اور انس
Flag Counter