Maktaba Wahhabi

213 - 255
کی رہنمائی کرے۔ ارشاد الٰہی ہے: ﴿ وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَيُطِيعُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ أُولَئِكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللَّهُ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ﴾ (التوبہ: ۷۱) ’’مومن مرد اور عورت آپس میں ایک دوسرے کے(مددگار ومعاون اور) دوست ہیں، وہ بھلائیوں کا حکم دیتے ہیں، اور برائیوں سے روکتے ہیں، نمازوں کو پابندی سے بجا لاتے ہیں، زکوٰۃ ادا کرتے ہیں، اللہ کی اور اس کے رسول کی بات مانتے ہیں، یہی لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ بہت جلد رحم فرمائے گا، بیشک اللہ غلبے والا حکمت والا ہے۔‘‘ یہ تو مشاہدہ ہے کہ صحبت کا اثر شعوری یا غیر شعوری طور پر ہوتا ہے، اور انسانی ارواح وطبائع ایک منظم فوج کی مانند ہیں جن میں سے ایک دوسرے کو خیر یا شر کی طرف رہنمائی کرتی رہتی ہیں۔ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ((اِنَّمَا مَثَلُ الْجَلِیْسِ الصَّالِحِ وَالْجَلَیْسُ السَّوْئِ کَحَامِلِ الْمِسْکِ وَ نَافِغ الْکِیْرِ، فَحَامِلُ الْمِسْکِ اِمَّا أَنْ یُحْذِیْکَ، وَ اِمَّا أَنْ تُبْتَاعَ مِنْہُ، وَ اِمَّا أَنْ تَجِدَ مِنْہُ رِیْحًا طَیِّبَۃً، وَ نَافِخُ الْکِیْرِ اِمَّا أَنْ یُحْرِقَ ثِیَابَکَ، وَ اِمَّا أَنْ تَجِدَ مِنْہُ رِیْحًا خَبِیْثَۃً۔)) ’’نیک اور بد ساتھی کی مثال مشک رکھنے والے اور بھٹی دھونکنے والے کی سی ہے، مشک والے سے یا تو تمہیں تحفہ میں کچھ خوشبو مل جائے گی، یا تم اس سے خوشبو خریدو گے، اور تم اس سے اچھی خوشبو پاؤ گے، اور بھٹی پھونکنے والا یا تو تمہارا کپڑا جلا دے گا، یاتم اس سے بدبو وبری ہوا پاؤ گے۔‘‘
Flag Counter