Maktaba Wahhabi

87 - 217
جب بھی ہو۔ اگر زمین بارانی ہے، یعنی وہ بارش، قدرتی چشموں وغیرہ سے سیراب ہوتی ہے اور اس پر کچھ خرچ نہیں ہوتا تواس کی پیداوار سے دسواں حصہ (عُشر) ادا کیا جائے۔ اگر زمین غیر بارانی ہے، (یعنی چاہی یا نہری ہے جس کی سیرابی پر آبیانہ وغیرہ کی صورت میں اخراجات برداشت کرنے پڑتے ہیں ، یا ٹیوب ویل کے ذریعے سے اسے سیراب کیا جاتا ہے) تو اس سے نصف العشر(بیسواں حصہ، 5فی صد) ادا کیا جائے گا اس کی بنیاد یہ حدیث ہے جو پہلے بھی گزرچکی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( فِیمَا سَقَتِ السََّمَائُ وَالْعُیُونُ أَوْ کَانَ عَثَرِیًّا، الْعُشْرُ وَ مَا سُقِيَ بِالنَّضْحِ نِصْفُ الْعُشْرِ)) ’’اس پیداوار میں جسے آسمان (یعنی بارش) یا (قدرتی) چشمے سیراب کریں یا وہ زمین نمی والی ہو (یعنی نہر اور دریا کے ساتھ ہونے کی وجہ سے اس میں اتنی نمی رہتی ہو کہ اسے پانی دینے کی ضرورت ہی پیش نہ آئے) عشر (دسواں حصہ) ہے اور جسے ڈول (یا راہٹ وغیرہ) سے سیراب کیا جائے، اس میں نصف عشر (20 واں حصہ، یعنی 5 فیصد) ہے۔‘‘[1] زکاۃ صرف اس پیداوار سے ادا کی جائے گی جو ذخیرہ کی جاسکتی ہو۔ جیسے گندم، چاول، مکئی، جَو وغیرہ۔ اسی لیے سبزیوں پر زکاۃ نہیں ، کیونکہ ان کا زیادہ دیر تک ذخیرہ ممکن نہیں۔ حدیث میں آتاہے: (( لَیْسَ فِي الْخَضْرَاوَاتِ زَکاۃٌ۔ و فِي رِوَایَۃٍ۔ صَدَقَۃٌ))[2]
Flag Counter