Maktaba Wahhabi

158 - 217
بعض اصحابِ نصاب بھی ہوسکتے ہیں لیکن اگر ان کی عمومی حالت محتاجی او رتنگ دستی کی ہے، تو صاحب نصاب ہونے کے باوجود وہ مستحق زکاۃ ہیں ، جیسا کہ فقہ السنۃ کے حوالے سے بھی ہم یہ نکتہ بیان کر آئے ہیں ۔ جماعتوں یا مسجدوں کی سطح پر بیت المال کے قیام کی ضرورت زکاۃ کی یہی وہ حیثیت و اہمیت ہے جس کی وجہ سے اللہ نے زکاۃ کا ایک مصرف، عاملینِ صدقات کا مقرر فرمایا ہے تاکہ اسے آسانی سے جمع اور تقسیم کیا جاسکے۔ اگر یہ رخصت نہ ہوتی تو اس کا انتظام کرنا اور معاشرے کے ضرورت مندوں تک اسے پہنچانا نہایت مشکل ہوتا اور یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی وصولی کے لیے عامل مقرر فرمائے اور اسی طرح بعد میں خلفائے راشدین اور ان کے بعد دیگر خلفاء نے بھی اس طریقے کو جاری رکھا۔ اب چند صدیوں سے بیت المال کا یہ ادارہ ختم ہے، اس لیے اسلامی معاشروں میں معاشی ناہمواری روز افزوں ہے اور غربت و ناداری میں مبتلا افراد سخت مشکلات کا شکار ہیں، علاوہ ازیں گداگری کی لعنت ایک ناسور کی شکل اختیار کر گئی ہے۔ اس کا علاج تو یہی ہے کہ مسلمان مملکتوں میں عہد رسالت اور عہد خلافت کی طرح بیت المال کا قیام سرکاری سطح پر عمل میں لایا جائے اور اس کے ذریعے ہی سے زکاۃ و صدقات کی وصولی اور تقسیم کا کام ہو۔ لیکن جیسا کہ باخبر حضرات جانتے ہیں کہ بد قسمتی سے مسلمانوں کی موجودہ حکومتیں اسلامی تشخص سے محروم ہیں اور وہ اسلام کی بجائے سیکولرازم کی راہ پر گامزن ہیں ، اس لیے وہ تو یقینا اس بات کی اہل نہیں ہیں کہ وہ مسلمانوں کے مالوں سے زکاۃ وصول اور
Flag Counter