Maktaba Wahhabi

119 - 217
4. مالِ تجارت کی زکاۃ اموالِ زکاۃ کی چوتھی قسم اموالِ تجارت ہیں ، یعنی جو سامان بھی تجارت کے لیے ہو، اس میں سے زکاۃ نکالی جائے۔ حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : ((إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم کَانَ یَأْمُرُنَا أَنْ نُخْرِجَ الصَّدَقَۃَ مِنَ الَّذِي نُعِدُّ لِلْبَیْعِ)) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم فرمایا کرتے تھے کہ ہم ہر اس سامان میں سے زکاۃ نکالیں ، جو تجارت کے لیے تیار کریں ۔‘‘[1] یہ روایت سندًا ضعیف ہے، اس لیے بعض اہل علم نے سامان تجارت میں زکاۃ کے عائد ہونے کی نفی کی ہے، لیکن علماء کی اکثریت نے سامان تجارت کو اموال ہی میں شمار کر کے تجارتی سامان میں بھی زکاۃ کا اثبات کیا ہے اور یہی بات راجح ہے۔ چنانچہ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ائمہ اربعہ اور ساری امت کا (سوائے چند شاذ لوگوں کے) اس بات پر اتفاق ہے کہ سامانِ تجارت میں زکاۃ واجب ہے… خواہ تاجر مقیم ہوں یا مسافر، ارزانی کے وقت سامان خرید کر نرخوں کے گراں ہونے کا انتظار کرنے والے
Flag Counter