عام پیش آنے والے چند اہم مسائل اور ان کا حل
ہرقسم کے جمع شدہ مال اور زیورات پر زکاۃ ہے۔
سوال: بعض لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنی یا اپنے بچوں کی شادی کے لیے یا اپنے مکان کی تعمیر کے لیے رقم جمع کر رکھی ہے۔ کیا اس رقم میں بھی زکاۃ عائد ہوگی؟
جواب: یقینا اس میں بھی زکاۃ عائد ہوگی بشرطیکہ وہ رقم نصاب کے مطابق یا اس سے زیادہ ہو۔ دوسرے، یہ کہ اس پر سال گزر جائے۔ اس لیے کہ مذکورہ دوشرطوں کے ساتھ ہر جمع شدہ رقم پر زکاۃ ہے چاہے وہ کسی بھی مقصد کے لیے ہو، اس میں کسی بھی رقم کا استثناء نہیں ہے کیونکہ وہ ابھی خرچ نہیں ہوئی ہے، اس کی ملکیت میں ہے۔
اسی سے ملتی جُلتی ایک صورت یہ ہے کہ بعض لوگ اپنی بچیوں کے لیے زیور بناکر رکھ لیتے ہیں تاکہ وہ ان کی شادی کے موقعے پر ان کو ہدیہ دے سکیں ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ زیورات تو بچیوں کو ہدیہ دینے کے لیے بنائے گئے ہیں اس لیے ان میں زکاۃ کی ادائیگی ضروری نہیں ۔
لیکن ایسا سمجھنا صحیح نہیں ہے، جب تک بچیاں والدین کے گھر میں ہیں ، ان کو ہدیہ دینے کی نیت سے بنائے گئے زیور بھی والدین ہی کی ملکیت ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ بعض
|