17. سائلین کو دینے والوں کی ذمے داری
ہمارے معاشرے میں گداگری کے دیگر اسباب میں سے ایک سبب یہ بھی ہے کہ ہمارے اصحابِ حیثیت لوگ ہر گداگر کو کچھ نہ کچھ دے کر اسے نوٹ کرتے رہتے ہیں اور پھر اسے زکاۃ شمار کرتے ہیں ۔ یوں ہر گداگر کی چاہے وہ مستحق نہ ہو، حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور گداگری کی لعنت ختم یا کم ہونے کی بجائے برھتی جاتی ہے۔
اصحابِ حیثیت لوگوں کا یہ طریقہ بھی گداگری کو بڑھانے والا ہے، اس لیے ان کی بھی ذمّے داری ہے کہ جو بھی سائل ان کے پاس آئے، بلا تحقیق اسے کچھ نہ دیں ۔ تحقیق کرنے کے بعد جو مستحق ثابت ہو اس کی بھر پور طریقے سے امداد کی جائے تاکہ وہ ہر وقت مانگتا ہی نہ پھرے بلکہ آبرومندانہ طریقے سے کمانے کے قابل ہوجائے یا اگر وہ معذور و لاچار ہو تو گھر بیٹھے اس کی کفالت کا انتظام کیاجائے۔
دوسری صورت ہے کہ ہر علاقے میں یا مسجد میں بیت المال کا قیام عمل میں لایا جائے اور اس کے ذریعے ہی سے مستحق افراد کا پتہ لگاکر رقم ان تک پہنچانے کا انتظام کیا جائے، اس لیے کہ بالعموم جیسے کسی مال دار کو زکاۃ دینی جائزنہیں ہے، اسی طرح کسی ایسے شخص کو بھی زکاۃ دینی جائز نہیں ہے جو صحیح الاعضاء، تندرست اور قوی و توانا ہو اور کماکر اپنی بنیادی ضروریات پوری کرسکتا ہو۔
بنابریں جب تک مذکورہ صورتیں بروئے کارنہیں آئیں گی، گداگری کا خاتمہ ممکن نہیں ہوگا۔
18. اجتماعی طور پر زکاۃ کی تقسیم کے فوائد اور اس کی ضرورت و اہمیت
زکاۃ کی تقسیم میں ایک مسئلہ یہ بھی بڑی اہمیت رکھتاہے کہ کسی مستحق کو کتنی مقدار میں
|