وہ سائمہ ہوں یعنی وہ دوسرے سائمہ جانوروں کی طرح از خود چل پھر کر جنگلوں سے خوراک کھاتے ہوں ، تو پھر ان سے بھی زکاۃ وصول کی جائے گی اور ان کا نصاب حالات کے مطابق مقرر کیاجائے گا۔ یہی حکم گدھوں ، خچروں وغیرہ کا ہے، جب تک یہ باربرداری کے لیے ہیں ، زکاۃ سے مستثنیٰ ہیں ۔ لیکن اگر ان کو تجارت کے لیے پالا جائے گا، تو پھر ان میں بھی زکاۃ ہوگی، بشرطیکہ سائمہ ہوں ، معلوفہ نہ ہوں ۔
متفرقات
٭ زکاۃ میں بوڑھا، بھینگا، عیب دار اور سانڈ جانور نہیں لیا جائے گا۔[1]
٭ اسی طرح عمر میں چھوٹا، بانجھ، حاملہ جانور اور گھر میں دودھ کے لیے پالی ہوئی گائے بھینس نہ لی جائے۔ (الدراری)
٭ نصاب سے کم مقدار اور کم تعداد پر زکاۃ عائد نہیں ہوگی۔¢
٭ جو جانور کاروبار میں استعمال ہوتے ہوں ، ان پر زکاۃ نہیں ۔ (سنن دارقطنی)
٭ چنانچہ ڈیری فارم کے مویشیوں پر زکاۃ عائد نہیں ہوگی، البتہ ان کی آمدنی پر زکاۃ ہوگی۔
٭ اسی طرح پولٹری فارم کی مرغیوں اور انڈوں پر بھی زکاۃ نہ ہوگی، البتہ ان کی آمدنی پر زکاۃ ہوگی۔
کوئی جبر یا حیلہ نہ کیا جائے
جانوروں کی زکاۃ کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک اہم ہدایت یہ بھی ہے:
((وَلَا یُجْمَعُ بَیْنَ مُتَفَرَّقٍ، وَ لَا یُفَرَّقُ بَیْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْیَۃَ الصَّدَقَۃِ))
|