Maktaba Wahhabi

161 - 217
کے روزے کو بے ہودہ گوئی اور فحش کلامی سے پاک کرنا ہے اور(دوسرا مقصد) غرباء و مساکین کی خوراک (و دیگر ضروریات) کا انتظام ہے۔‘‘[1] 2. فرضیت صدقہ الفطر حدیث سے معلوم ہوتاہے کہ صدقۃ الفطر کا ادا کرنا فرض ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ جامع صحیح میں فرماتے ہیں : ((بَابُ فَرْضِ صَدَقَۃِ الْفِطْرِ وَ رَأَی أَبُوالْعَالِیَۃِ وَ عَطَائٌ وَّابْنُ سِیرِینَ صَدَقَۃَ الْفِطْرِ فَرِیضَۃً)) ’’صدقۃ الفطر کی فرضیت کا بیان، اور امام ابو العالیہ، عطاء اور ابن سیرینs صدقۃ الفطر کو فرض سمجھتے ہیں ۔‘‘ پھر امام بخاری رحمہ اللہ اس باب کے تحت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی درج ذیل حدیث نقل کرتے ہیں : ((فَرَضَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم زَکَاۃَ الْفِطْرِ صَاعًا مِّنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِّنْ شَعِیرٍ عَلَی الْعَبْدِ وَالْحُرِّ، وَالذَّکَرِ وَ الْأُنْثٰی وَالصَّغِیرِ وَالْکَبِیرِ مِنَ الْمُسْلِمِینَ، وَ أَمَرَ بِہَا أَنْ تُؤَدَّی قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَی الصَّلاۃِ)) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آزاد، غلام، مرد، عورت اور چھوٹے بڑے مسلمان پر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو بطور صدقۃ الفطر ادا کرنا فرض کیا ہے اور اسے لوگوں کے نماز کے لیے نکلنے سے قبل ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔‘‘[2]
Flag Counter