Maktaba Wahhabi

209 - 217
دوسرے شہر میں رہنے والے اہل خانہ کے صدقۂ فطر کی ادائیگی سوال : ایک شخص مکہ میں ہو اور اس کے اہل خانہ ریاض میں ، تو کیا وہ ان کی طرف سے مکہ میں صدقۂ فطر ادا کرسکتا ہے؟ جواب : انسان کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ کی طرف سے بھی صدقۂ فطر کسی ایسے شہر میں ادا کرے، جہاں وہ اس کے ساتھ نہ ہوں ، لہٰذا اگر وہ مکہ میں ہو اور اس کے اہل خانہ ریاض میں تو یہ جائز ہے کہ وہ ان کی طرف سے مکہ میں صدقۂ فطر ادا کردے لیکن افضل یہ ہے کہ انسان صدقہ اسی جگہ ادا کرے، جہاں وہ ادا کرنے کے وقت موجود ہے، لہٰذا انسان اگر صدقۂ فطر کے وقت مکہ میں ہو تو وہ مکہ میں ادا کرے اور اگر ریاض میں ہو تو ریاض میں ادا کرے اور اگر بعض افراد مکہ میں ہوں اور بعض ریاض میں تو جو ریاض میں ہوں وہ ریاض میں ادا کردیں اور جو مکہ میں ہو وہ مکہ میں ادا کردیں کیونکہ صدقۂ فطر بدن کے تابع ہے۔ کیا مقروض کو زکاۃ دینا افضل ہے یا اس کے قرض خواہ کو؟ سوال : کیا یہ افضل ہے کہ انسان مقروض کو زکاۃ دے تاکہ وہ خود اپنا قرض ادا کرلے یا انسان خود صاحب قرض کے پاس جاکر اس کی طرف سے قرض ادا کردے؟ جواب : حالات مختلف ہوسکتے ہیں ۔ اگر مقروض اپنے قرض کو ادا کرنے اور بریٔ الذمہ
Flag Counter