Maktaba Wahhabi

162 - 217
اس حدیث میں ایک تو صدقۃ الفطر کو زکاۃ الفطر سے تعبیر کیا گیا ہے، دوسرے اس کے لیے فَرَضَ کا لفظ استعمال کیا اور یہ دونوں چیزیں اس کی فرضیت پر دلالت کرتی ہیں ۔ 3. صدقۂ فطر کس پر فرض ہے؟ احناف کے نزدیک یہ صدقہ صرف ان لوگوں پر واجب ہے جو صاحب نصاب ہوں لیکن حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اس صدقے کی ادائیگی ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے، چاہے امیر ہو یا غریب، کیونکہ ایک تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقۃ الفطر کو روزوں کی تطہیر کا باعث بتلایا ہے اور روزوں کی تطہیر امیر اور غریب دونوں کے لیے ضروری ہے۔ دوسرے، آپ نے جن الفاظ میں اس کی ادائیگی کا حکم دیا ہے، ان میں کوئی ایسی چیز نہیں جن سے امیر و غریب کے درمیان اس مسئلے میں فرق کا کوئی پہلو نکلتا ہو، اس لیے غرباء کو بھی صدقۂ فطر ادا کرنا چاہیے۔ تاہم کوئی بالکل ہی غریب ہو اور کسی ایسی جگہ رہائش پذیر ہو کہ جہاں اسے دیگر مسلمانوں کی طرف سے تعاون نہ ملے تو اس کے لیے گنجائش نکل سکتی ہے۔ واللہ اعلم۔ 4. نماز عید کے لیے نکلنے سے قبل ادائیگی ضروری ہے یہ صدقۃ الفطر عید کی نماز کے لیے نکلنے سے قبل ضرور ادا کردیا جائے کیونکہ حدیث کے الفاظ ہیں : ((وَ أَمَرَ بِہَا أَنْ تُؤَدَّی قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَی الصَّلَاۃِ))
Flag Counter