Maktaba Wahhabi

163 - 217
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ نمازِ عید کے لیے نکلنے سے قبل اسے ادا کیا جائے۔‘‘[1] اسی طرح ایک اور حدیث میں ہے: ((فَرَضَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم زَکَاۃَ الْفِطْرِ طُہْرَۃً لِّلصِّیَامِ مِنَ اللَّغْوِ وَالرَّفَثِ وَ طُعْمَۃً لِّلْمَسَاکِینِ فَمَنْ أَدَّاہَا قَبْلَ الصَّلَاۃِ فَہِيَ زَکَاۃٌ مَّقْبُولَۃٌ، وَ مَنْ أَدَّاہَا بَعْدَ الصَّلَاۃِ فَہِيَ صَدَقَۃٌ مِّنَ الصَّدَقَاتِ)) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے دار کے روزے کو بے ہودہ گوئی او رفحش کلامی سے پاک کرنے اور غرباء و مساکین کی خوراک مہیا کرنے کے لیے زکاۃ الفطر فرض کی ہے (یہ دوسرا مقصداسی وقت حاصل ہوتا ہے جب عید سے ایک دو روز قبل ہی غرباء کو یہ زکاۃ پہنچ جائے) پس جس شخص نے نماز عید (کے لیے جانے) سے قبل اسے ادا کردیا، اس کی زکاۃ مقبول ہے اور جو شخص نماز کے بعد ادا کرے گا۔ تو اس طرح زکاۃ الفطر نہ ہوگی بلکہ یہ عام صدقات کی طرح ایک صدقہ ہوگا۔‘‘[2] 5. صدقۂ فطر کس جنس سے ادا کیا جائے؟ صدقۃ الفطر ہر اس غلے سے دیا جاسکتا ہے جو انسان بطور خوراک استعمال کرتا ہے۔ ہمارے ملک میں گہیوں ، چنے، جو، مکئی، باجرہ، جوار، چاول وغیرہ اجناس خوردنی ہیں اور لوگ انہیں بطور خوراک استعمال کرتے ہیں ، لہٰذا ان میں سے جو جنس زیادہ
Flag Counter