شادی کا بندوبست کرے، جب بیٹے کو شادی کی ضرورت ہو لیکن اس کے پاس شادی کے لیے اخراجات نہ ہوں ۔ میں نے سنا ہے کہ بعض باپ جو جوانی کے دور کی اپنی حالت کو بھول گئے ہیں ، ان کا بیٹا جب ان سے شادی کے لیے کہتا ہے تو وہ اسے جواب دیتے ہیں کہ اپنی پیشانی کا پسینہ بہاؤ یعنی خوب محنت کرکے کماؤ اور شادی کرلو۔ یہ جائز نہیں بلکہ اگر اسے اس کی شادی کے اخراجات برداشت کرنے کی قدرت ہو تو پھر اس کا یہ طرز عمل حرام ہے۔ اگر مالی استطاعت کے باوجود وہ اپنے بیٹے کی شادی پر خرچ نہیں کرتا، تو اس کا بیٹا روز قیامت اس سے جھگڑاکرے گا۔
کیا غیر شادی شدہ اولاد کی شادی کے اخراجات کے لیے وصیت کی جاسکتی ہے
سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر ایک شخص کے چند بیٹے ہوں ، ان میں سے بعض شادی کی عمر کو پہنچ گئے ہوں اور ان کی اس نے شادی کردی ہو اور کچھ بیٹے چھوٹے ہوں تو کیا اس شخص کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنے چھوٹے بیٹوں کی شادی کے مہر کے لیے کچھ مال کی وصیت کرے کیونکہ اس نے اپنے بڑے بیٹوں کی شادی پر مال خرچ کیا تھا؟
اس کا جواب یہ ہے کہ جب آدمی اپنے بڑے بیٹوں کی شادی پر خرچ کرے تو اس کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے چھوٹے بچوں کے لیے وصیت کرے،البتہ یہ واجب ہے کہ جب ان میں سے کوئی شادی کی عمر کو پہنچ جائے، تو اس کی شادی پر بھی اسی طرح خرچ کرے جس طرح اس نے پہلے بیٹے کی شادی پر خرچ کیا تھا۔ اپنی موت کے بعد کے لیے وصیت کرناحرام ہے اور اس کی دلیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے:
((إِنَّ اللّٰہَ قَدْ أَعْطٰی کُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّہُ فَلَا وَصِیَّۃَ لِوَارِثٍ))
|