ایک اوقیے کا وزن ایک سو انیس گرام اور پانچ اوقیہ چاندی کا وزن پانچ سو پچانوے گرام ہوا جس کا وزن تولہ کے حساب سے 52/1/2 تولہ ہوتا ہے۔
اس میں چالیسواں حصہ (رُبع العشر) ڈھائی فی صد زکاۃ ہے، یعنی دو سو درہم میں پانچ درہم۔ آج کل گراموں کے حساب سے پانچ درہم کے 612گرام، 360 ملی گرام وزن ہوگا۔
لیکن اگر زکاۃ چاندی کے بجائے نقدی میں دینی ہو تو ساڑھے باون تولہ چاندی کی جتنی رقم بنتی ہو (مثلاً: اتنی چاندی 35ہزار روپے میں آتی ہو تو) ڈھائی فی صد کے حساب سے 35 ہزار میں آٹھ سو پچھتر روپے زکاۃ بنے گی۔
یہ کم از کم نصاب ہے، یعنی اس سے کم چاندی میں زکاۃ عائد نہیں ہوگی۔ اس سے زیادہ جتنی چاندی ہوگی، مذکورہ حساب سے اس کی رقم بناکر زکاۃ ادا کی جائے گی۔
سونے کا نصاب
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((وَلَیْسَ عَلَیْکَ شَیْیئٌ یَعْنِي فِي الذَّہَبِ، حَتَّی تَکُونَ عِشْرُونَ دِیْنَارًا، فَإِذَا کَانَتْ لَکَ عِشْرُونَ دِیْنَارًا وَ حَالَ عَلَیْہَا الْحَوْلُ، فَفِیہَا نِصْفُ دِیْنَارٍ، فَمَا زَادَ فَبِحِسَابِ ذٰلِکَ))
’’اورسونے میں تجھ پر کچھ نہیں جب تک کہ وہ 20 دینار نہ ہوجائیں ، پس جب وہ 20 دینار ہوجائیں اور ان پر سال گزر جائے تو ان میں نصف دینار زکاۃ ہے۔ پس جو اس سے زیادہ ہو تو اسی حساب سے زکاۃ ہوگی۔‘‘[1]
|