Maktaba Wahhabi

56 - 217
22. قبل از وقت بھی زکاۃ کا ادا کرنا جائز ہے زکاۃ اگرچہ اپنے وقت پر (یعنی سال گزرنے کے بعد) ہی واجب ہوتی ہے۔ لیکن اگر کوئی شدید ضرورت ہو تو اصحابِ حیثیت لوگوں سے پیشگی زکاۃ بھی لی جاسکتی ہے اور اس کی زیادہ سے زیادہ حد دو سال ہے، یعنی دو سال کی زکاۃ پیشگی لینی جائز ہے اس سے زیادہ نہیں ۔ کیونکہ جس واقعے سے پیشگی زکاۃ لینے کا جواز ثابت ہوتا ہے، وہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ کا واقعہ ہے ان سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقعے پر دوسال کی زکاۃ پیشگی وصول فرمالی تھی۔ اس کی طرف اشارہ صحیح بخاری و صحیح مسلم اور دیگر کتب حدیث کی روایات سے ملتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کی بابت فرمایا: ((فَہِيَ عَلَيَّ وَ مِثْلُہَا مَعَہَا)) ’’ان کی زکاۃ میرے ذمے ہے اور اس کی مثل اس کے ساتھ اور بھی۔‘‘[1] اس کا ایک مطلب یہ بیان کیا گیا ہے کہ ان سے دو سال کی زکاۃ پیشگی وصول کر لی گئی ہے، دو سال کی زکاۃ ان سے طلب نہ کی جائے۔[2] حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے دو سال کی پیشگی زکاۃ لینے کی متعدد روایات آتی ہیں ، جنہیں حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں نقل کیا ہے، لیکن ان میں سے ہر ایک میں کوئی ضعف ہے۔ تاہم اس کے مجموعی طرق سے اس واقعے کی اصلیت کا اثبات ہوتا ہے۔[3]
Flag Counter