استعمال کرتا ہے، اس سے وہ صدقۃ الفطر ادا کرسکتا ہے۔
6. مقدار صدقۃ الفطر
صحیح مذہب کی رُو سے صدقۃ الفطر کی مقدار ایک صاع حجازی ہے جس کا وزن آج کل کے حساب سے سوا دو کلو (2 کلو 100 گرام) ہے۔ ایک مسلک نصف صاع کا بھی ہے لیکن راجح، احادیث صحیحہ کی رو سے ایک ہی صاع ہے، چنانچہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے دور میں بعض صحابہ نے اپنے قیاس سے جب گندم کا نصف صاع تجویز کیا تو بعض دوسرے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے اس کو تسلیم نہیں کیا اور اس عزم کا اعلان فرمایا کہ وہ ایک ہی صاع اداکرتے رہیں گے۔[1]
دراصل نصف صاع کے اثبات میں کچھ روایات واحادیث آئی ہیں ۔ ان میں سے کوئی حدیث بھی درجۂ صحت کو نہیں پہنچتی۔ جیسا کہ امام بیہقی نے صراحت کی ہے۔ [2]
7. اگر قیمت دی جائے تو کتنی؟
صدقۃ الفطر میں اصل یہ ہے کہ ایک صاع غلہ (گندم، چاول وغیرہ) دیا جائے، قیمت کے بجائے یہ بہتر ہے تاہم اگر کسی کے پاس صدقۂ فطر ادا کرنے کے لیے غلہ موجود نہ ہو، یا جوشخص اس کے سامنے ہو، وہ غلے کے بجائے دیگر ضروریات کا حاجت مند ہو تو دونوں صورتوں میں غلے کے بجائے اس کی قیمت دی جاسکتی ہے۔ لیکن یہ قیمت اسی غلے کے اعتبار سے دی جائے جو انسان استعمال کرتا ہے، مثلاً اگر کوئی شخص دیسی گندم استعمال کرتا ہے تو وہ سوا دو کلو گندم یا اس کی قیمت ادا کرے۔ چاول
|