Maktaba Wahhabi

94 - 217
’’جب تم کسی باغ کا اندازہ لگاؤ پھر کاٹو تو تیسرا حصہ چھوڑ دو۔ اگر تیسرا حصہ نہ چھوڑو تو چوتھا حصہ چھوڑ دو۔‘‘[1] اس کے دو معنی ہیں ، اصل اندازے سے تیسرا یا چوتھا حصہ چھوڑ دو۔ یا عشر لیتے وقت عشر سے تیسرا یا چوتھا حصہ چھوڑ دو، مثلاً: کسی باغ کے خشک پھل کا اندازہ 100من ہے تو اس سے 33یا 25 من چھوڑ دو، کیونکہ باغ والے کو اپنے طور پر غرباء و مساکین اورمزدور پیشہ لوگوں سے ہمدردانہ سلوک کرنا پڑتا ہے۔ نیز دوست احباب، خویش و اقارب کے حقوق بھی اداکرنا ہوتے ہیں ۔‘‘[2] اسلامی تعلیمات کی خوبی سبحان اللہ! اسلام کی تعلیم میں کتنا اعتدال، توازن اور ہر فریق کی رعایت کا اہتمام ہے۔ یہ حکمت اور رعایت آسمانی مذہب ہی میں ہوسکتی ہے۔ انسانوں کے بنائے ہوئے قانون میں یہ ممکن ہی نہیں ہے۔ انسانوں کے سامنے تو مخصوص حالات یا مخصوص دور کی مصلحتیں اور ضرورتیں ہوتی ہیں ، علاوہ ازیں قانون وضع کرنے والی حکومتوں یا جماعتوں کے اپنے مفادات بھی ہوتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ جب حالات تبدیل ہوتے ہیں یا ایک حکومت کے بعد دوسری حکومت آتی ہے تو قانون میں از خود تبدیلی کی ضرورت محسوس ہوتی ہے یا اپنی مصلحت و ضرورت کے تحت وہ حکومت، تبدیلی پر مجبور ہوتی ہے۔ یہ امتیاز اور تفوق صرف اور صرف اسلامی تعلیمات کو حاصل ہے کہ وہ آفاقی بھی ہیں اور ابدی بھی اور زمان و مکان کی قیود سے ماورا بھی، اس لیے لیل ونہار کی گردشیں
Flag Counter