Maktaba Wahhabi

114 - 217
جب وہ 20 دینار ہوجائیں اور ان پر سال گزر جائے تو ان میں نصف دینار زکاۃ ہے، پس جو اس سے زیادہ ہو تو اسی حساب سے زکاۃ ہوگی۔‘‘[1] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اور دیگر محققین نے اسے حسن قرار دیا ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی ارواء الغلیل (289/3) میں بعض احادیث و آثاراور ان کے شواہد بیان کیے ہیں ، جن سے یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ سونے کے نصاب کے لیے مذکورہ حدیث صحیح بنیاد ہے۔ ایک دینار کا وزن ہے: 4.374گرام 5 دینار کا وزن: 21.87گرام 20 دینار کا وزن: 87.480گرام یہ سونے کا نصاب ہے، چاہے ڈلی ہو یا زیورات کی شکل میں ۔[2] اس میں چالیسواں حصہ (ربع العشر) زکاۃ ہے، یعنی 20 دینار میں نصف دینار (تقریباً 2ماشہ 2 رتی، یا دو گرام 187ملی گرام) چالیس دینار میں ایک دینار۔ دوسرا طریقہ زکاۃ نکالنے کا یہ ہے کہ جب سونا ساڑھے سات تولہ یا اس سے زیادہ ہو تو زکاۃ دیتے وقت فی تولہ سونے کی قیمت معلوم کرلی جائے اورجتنی رقم بنے اس میں سے ڈھائی فیصد (فی ہزار، 25 روپے، فی لاکھ ڈھائی ہزار روپے) کے حساب سے زکاۃ ادا کردے۔ جواہر میں زکاۃ نہیں جواہر یعنی موتی،یاقوت، زمرد، الماس اور مرجان وغیرہ میں زکاۃ نہیں ،جیسے لوہے،
Flag Counter