میں سونے چاندی کے علاوہ، نقدی،سامان تجارت وغیرہ بھی آجاتے ہیں جو آج کل مال کی معروف صورت ہے، ان میں زکاۃ ضروری ہے۔ ان میں زکاۃ عائد ہونے کے لیے دو شرطیں ضروری ہیں :
ایک یہ کہ اس کی ضروریات زندگی پوری ہونے کے بعد اس کے پاس اتنی رقم (یا سونا چاندی) بچ جائے کہ و نصاب کو پہنچ جائے۔ ضروریات سے مراد کھانا پینا، لباس، رہائش، علاج معالجہ اور صنعت و حرفت کے آلات (مشینری وغیرہ) ہیں ۔
دوسری یہ کہ ان پر سال گزر جائے۔
ان کی ضروری تفصیل حسب ذیل ہے:
چاندی کا نصاب
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((فَإِذَا کَانَتْ لَکَ مِائَتَا دِرْہَمٍ وَّحَالَ عَلَیْہَا الْحَوْلُ، فَفِیہَا خَمْسَۃُ دَرَاہِمَ))
’’جب تیرے پاس دو سو درہم ہوجائیں اور ان پر سال بھی گزر جائے، تو ان میں پانچ درہم زکاۃ ہے۔‘‘[1]
اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَۃٌ، وَ لَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَۃٌ، وَ لَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ أَوْسُقٍ صَدَقَۃٌ))
|