یہ بھی کہا گیا ہے کہ میت نے جب لوگوں سے قرض لیا اور وہ اسے ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو اللہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے اس کی طرف سے ادا فرمادے گا اور اگر وہ اسے ضائع کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو اس نے اپنے آپ پر ظلم کیا ہے، قرض اس کے ذمے باقی رہے گا جو قیامت کے دن اس سے وصول کرلیاجائے گا۔ میرے نزدیک یہ قول زیادہ صحیح ہے کہ زکاۃ سے میت کا قرض ادا کیا جاسکتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ فرق کیا جائے گا کہ اگر زندہ لوگ فقر یا جہاد یا تاوان وغیرہ کی وجہ سے ضرورت مند ہوں تو پھر زکاۃ سے میت کا قرض ادا نہیں کیا جائے گا اور اگر زندہ لوگ ضرورت مند نہ ہوں تو پھر کوئی حرج نہیں کہ ہم ایسے فوت شدگان کے زکاۃ سے قرض ادا کردیں جنہوں نے اپنے پیچھے کوئی مال نہ چھوڑا ہو۔ دونوں اقوال میں سے یہ آخری قول شاید مبنی بر اعتدال ہے۔
کیا مقروض سے صدقہ ساقط ہوجاتا ہے؟
سوال: کیا مقروض کا صدقہ کرنا صحیح ہے؟ مقروض سے کون کون سے شرعی حقوق ساقط ہوجاتے ہیں ؟
جواب: صدقہ کرنا ان امور میں سے ہے جن کا شرعًا حکم دیا گیا ہے اور یہ بندگان الٰہی کے ساتھ احسان ہے، جب کہ درست طریقے سے صدقہ کیا گیا ہو۔ صدقے سے انسان کو ثواب ملتا ہے اور قیامت والے دن ہر شخص اپنے صدقے کے سائے میں ہوگا اور یہ مقبول ہوتا ہے خواہ انسان پر قرض ہو یا نہ ہو بشرطیکہ قبولیت کی شرطوں کے
|