باب: 5
صدقۃ الفطر کے مسائل
1. مقصد
صیام رمضان کے خاتمہ پر صدقۂ فطر ضروری قرار دیا گیا ہے جس کے دو مقصد بتلائے گئے ہیں ۔ اوّل یہ کہ روزے کی حالت میں باوجود سعی و کوشش کے بتقاضائے بشریت اگر کچھ انسانی کمزوریوں اور کوتاہیوں کا ارتکاب ہوگیا ہو تو اس سے ان کی تلافی ہو جائے۔دوسرا یہ کہ جو نادار اور مفلس لوگ خاص اہتمام کرکے اس ملی تہوار کی مسرتوں میں شریک ہونے کی استطاعت نہیں رکھتے، اس صدقے کے ذریعے ان سے تعاون کرکے انہیں بھی اس قابل بنادیا جائے کہ وہ عید کا یہ اضافی خرچ اس طرح برداشت کرلیں اور زیر بار ہوئے بغیر عید کی مسرتوں میں شریک ہونے کے لیے کچھ نہ کچھ اہتمام کرسکیں ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث شریف میں ان دونوں مقاصد کی وضاحت یوں فرمائی گئی ہے:
((فَرَضَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم زَکَاۃَ الْفِطْرِ طُہْرَۃً لِّلصِّیَامِ مِنَ اللَّغْوِ وَالرَّفَثِ وَ طُعْمَۃً لِّلْمَسَاکِینِ))
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقۂ فطر فرض کیا ہے (جس کا ایک مقصد) روزے دار
|