3. سونا، چاندی اور نقدی کا نصاب
اموالِ زکاۃ کی تیسری قسم سونا، چاندی اور نقدی ہے۔ ان کی بابت بھی پہلے احادیث میں گزرچکا ہے کہ جس کے پاس سونا چاندی ہو اور وہ اس کا حق (زکاۃ) ادا نہیں کرتا، تو قیامت کے دن انہیں چوڑی چوڑی سلاخوں یا تختوں میں تبدیل کرکے اور انہیں جہنم کی آگ میں گرم کرکے ان سے ان کے مالکوں کی پیشانیاں ، ان کے پہلوؤں اوران کی پشتوں کو داغاجائے گا اور یہ عمل صرف ایک مرتبہ ہی نہیں ہوگا، بلکہ محشر کے پچاس ہزار سال کے برابر دن میں مسلسل یہ عمل جاری رہے گا، جب بھی یہ تختے اور سلاخیں ٹھنڈی ہو جائیں گی، انہیں گرم کیا جاتااور ان سے انہیں داغا جاتا رہے گا۔ (صحیح مسلم) قرآن کریم میں بھی یہ وعید ان لوگوں کے لیے بیان ہوئی ہے جو سونا چاندی جمع کرکے رکھتے ہیں اور انہیں اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے۔[1]
اور ایک حدیث میں مطلق مال کا ذکر ہے کہ جسے اللہ مال سے نوازے،پھر وہ اس میں سے زکاۃ ادا نہ کرے، توقیامت کے دن اس مال کو نہایت خطرناک زہریلے سانپ کی شکل میں بناکر اس کے گلے کا طوق بنادیا جائے گا، جو اپنی باچھیں پکڑ کر کہے گا: میں تیرا مال اور تیرا خزانہ ہوں ۔ (یہ ساری احادیث پہلے گزرچکی ہیں ) مطلق مال
|