زانی عورت کو صدقہ دے دیا گیا ہے۔ اس نے کہا الحمد للہ، پھر اس نے دوسری رات صدقہ کیا تو صدقہ ایک چور کے ہاتھ پر رکھ دیا گیا۔ صبح ہوئی تو لوگ باتیں کرنے لگے کہ آج رات ایک چور کو صدقہ دے دیا گیا ہے، پھر اس نے تیسری رات ایک دولت مند آدمی کو صدقہ دے دیا۔ صبح ہوئی تو لوگ باتیں کرنے لگے کہ آج رات ایک دولت مند کو صدقہ دے دیا گیا ہے۔ اس نے زانی عورت، چور اور دولت مند کو صدقہ دیے جانے پر الحمد للہ کہا۔ تب اس سے کہا گیا کہ تیرا صدقہ قبول ہے۔ ہوسکتا ہے کہ اس مال کی وجہ سے جو تو نے زانی عورت کو دیا ہے، وہ زنا سے باز آجائے، ہوسکتا ہے کہ چور اس مال کی وجہ سے چوری کو ترک کردے اور ہوسکتا ہے کہ دولت مند شخص نصیحت حاصل کرکے خود بھی صدقہ کرنا شروع کردے۔[1]
بھائی! دیکھو! اگر نیت صادق ہو تو اس کے کیسے ثمرات مرتب ہوتے ہیں ، لہٰذا اگر آپ کسی شخص کو زکاۃ دے دیں جو آپ سے سوال کرے اور اسے دے دینے کے بعد معلوم ہو کہ وہ تو دولت مند تھا، جسے آپ نے فقیر سمجھا تھا تو اس صورت میں زکاۃ دوبارہ ادا کرنا لازم نہیں ہے۔
تالیف قلب کے لیے زکاۃ دینا کیساہے؟
سوال : کیا کسی کمزور ایمان والے شخص کے ایمان کو تقویت پہنچانے کے لیے زکاۃ دی جاسکتی ہے، خواہ وہ اپنی قوم کا سردار نہ بھی ہو؟
|