ہم مسلمانوں کو شاہ صاحب کے پیش کردہ اس آئینے میں اپنے حکومتی اور سیاسی طرزِ زندگی اور راہ عمل کا چہرہ دیکھنا چاہیے کہ کیا شاہ صاحب کی تصویر کشی سے ذرا بھی مختلف ہے؟ کیا مسلمان ہوکر بھی ہم ان قوموں جیسے ہی حشر سے دوچار ہوں گے جو خدا فراموش تھیں اور جن کو ان کی پاداش عمل میں حرفِ غلط کی طرح مٹادیا گیا؟ فہل من مدکر۔
29. یتیم، مجنون اور بچے کے مال سے بھی زکاۃ نکالی جائے
اس مسئلے میں فقہاء اور علماء کے درمیان اختلاف ہے کہ مجنون اور یتیم کے مال میں سے زکاۃ نکالی جائے یا نہیں ؟
1. بعض فقہاء کے نزدیک مجنون اور یتیم کے مال سے قطعاً کوئی زکاۃ نہیں لی جائے گی۔
2. اور بعض کے نزدیک ان کے ایسے مال سے زکاۃ وصول کی جائے گی جو قابلِ نُموّ ہے، جیسے کھیت، جانور یا مضاربت پر لگائی ہوئی رقم اور جو مال نمو (بڑھوتری) کے قابل نہیں ہے، جیسے سونا چاندی اور نقد رقم تو اس میں زکاۃ نہیں ہے۔ امام ابو حنیفہ اسی رائے کے قائل ہیں ۔
دیکھیے فقہ الزکاۃ للقرضاوی و موسوعۃ الفقھیۃ المیسرۃ، حسین بن عودہ:3/ 22۔
3. تیسراقول یہ ہے کہ یتیم اور مجنون اگر صاحب جائیداد و اموال ہیں تو ان کے ہر قسم کے مال میں زکاۃ ہے جس کی ادائیگی ضروری ہے۔ اور یہی مذہب دلائل کی رو سے صحیح اور قوی ہے، اس لیے کہ زکاۃ کی ادائیگی کا حکم عام ہے، جس سے کسی کو مستثنٰی نہیں کیا گیا ہے۔ اگر مجنون اور یتیم کو استثنا حاصل ہوتا تو حکم زکاۃ سے ان کو ضرور مستثنیٰ کردیا
|