Maktaba Wahhabi

57 - 217
23. جمع شدہ زکاۃ کے خرچ کرنے میں تاخیر کا جواز فلاح و بہبود کی سوسائٹیوں ، اداروں اور بیت المال وغیرہ میں ، جہاں زکاۃ جمع کرکے پھر مستحقین میں خرچ کی جاتی ہے، ایک سال سے زائد عرصے تک اگر رقم محفوظ رہے، تو اس میں شرعًا کوئی قباحت تو نہیں ؟ اس کی بابت بعض لوگوں نے سوال کیا ہے۔ اس کی بابت عرض ہے کہ اس میں کوئی شرعی قباحت نظر نہیں آتی۔ بلکہ زکاۃ کی رقم کو زیادہ بہتر طریقے سے خرچ کرنے کے نقطۂ نظر سے محفوظ رکھنا تو زیادہ پسندیدہ عمل ہے۔ علاوہ ازیں زکاۃ ادا کرنے والوں نے تو اپنے وقت میں زکاۃ ادا کردی اور زکاۃ کی رقم کسی ادارے یا سوسائٹی کے سپرد کردی ہے۔ اب یہ تقسیم کرنے والوں کی ذمے داری ہے کہ وہ اسے مناسب طریقے سے ضرورت مندوں پر خرچ کریں ۔ اگر اس ادارے کے نزدیک تاخیر کے لیے معقول عذر ہے تو اس تاخیر کو ناجائز نہیں کہا جاسکتا۔ اسی طرح اس تاخیر کا کوئی اثر زکاۃ دینے والے پر بھی نہیں پڑے گا۔ کیونکہ وہ تو بروقت زکاۃ ادا کرکے بریٔ الذمہ ہوچکا ہے۔ اب تقسیم کنندگان ہی اس کے ذمے دار ہیں ، اگر تاخیر کی وجہ، ان کی کوتاہی اور سستی ہے تو وہ مجرم ہوں گے اور اگر اس کی وجہ زکاۃ کی رقم کا بہتر مصرف تلاش کرنا ہے تو یہ پسندیدہ ہے۔ زکاۃ دینے والے کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس لیے اس سے زکاۃ دینے والوں پر کوئی اثر نہیں پڑسکتا۔ ان کی زکاۃ ادا ہو گئی۔ 24. زکاۃ عبادت ہے، ٹیکس نہیں زکاۃ عبادت ہے، یعنی اس کی ادائیگی سے اللہ تعالیٰ خوش اور اس کا تقرب حاصل ہوتا ہے، جیسے نماز، روزے اور حج سے اللہ کا قرب حاصل
Flag Counter