Maktaba Wahhabi

53 - 217
آپ نے فرمایا: ((مَنِ اسْتَعْمَلْنَاہُ مِنْکُمْ عَلٰی عَمَلٍ، فَکَتَمَنَا مِخْیَطًا فَمَا فَوْقَہُ، کَانَ غُلُولًا یَّأْتِي بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ)) ’’تم میں سے جسے ہم کسی کام پر عامل (اہلکار) مقرر کریں ، تو وہ ہم سے ایک سوئی یا اس سے بڑی کوئی چیز چھپائے تو وہ خیانت ہوگی، اسے لے کر ہی وہ قیامت کے دن بارگاہِ الٰہی میں حاضر ہوگا۔‘‘ یہ سن کر قبیلۂ اسود کا ایک آدمی کہنے لگا: اللہ کے رسول! آپ نے مجھے جس کام پر مامور کیا ہے، وہ مجھ سے واپس لے لیں ۔ آپ نے پوچھا کیوں ؟ تجھے کیا ہوگیا؟ کہنے لگا، میں نے آپ کو اس اس طرح فرماتے ہوئے سنا ہے۔ آپ نے فرمایا: ((وَأَنَا اَقُولُہُ الْاٰنَ، مَنِ اسْتَعْمَلْنَاہُ مِنْکُمْ عَلٰی عَمَلٍ فَلْیَجِیئْ بِقَلِیلِہِ وَ کَثِیرِہِ، فَمَا أُوْتِيَ مِنْہُ أَخَذَ، وَمَا نُہِيَ عَنْہُ انْتَہٰی)) ’’میں اب بھی کہتاہوں کہ تم میں سے ہم جسے کسی کام پر عامل مقرر کریں تو وہ تھوڑا یا زیادہ (جتنا بھی مال ہو) لاکردے۔ پس اس میں سے جو اسے دیا جائے لے لے اور جس سے روک دیاجائے رک جائے۔‘‘[1] 21. سرکاری اہل کاروں کو ہدیہ لینے کی بھی اجازت نہیں ہے حتی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل کارانِ حکومت کو ہدیہ لینے سے بھی منع فرمادیا، کیونکہ لوگ یہ ہدیہ ان کے سرکاری منصب ہی کی وجہ سے دیتے ہیں جس سے بدعنوانی کا راستہ
Flag Counter