Maktaba Wahhabi

54 - 217
کھلتا ہے۔ لوگ ہدیہ دے کر سرکاری اہل کار سے کچھ ایسی رعایات حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں جن کے وہ مستحق نہیں ہوتے۔ گویا یہ ہدیے رشوت کی ایک صورت ہوتے ہیں ، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو عامل بناکر کہیں بھیجا۔ وہ واپس آیا تو کہنے لگا: ((ہٰذَا مَالُکُمْ وَ ہٰذَا ہَدِیَّۃٌ)) ’’یہ تمہارا (بیت المال کا) مال ہے اور یہ وہ مال ہے جو مجھے ہدیہ ملا ہے۔‘‘ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( فَہَلَّا جَلَسْتَ فِي بَیْتِ أَبِیکَ وَ أُمِّکَ حَتَّی تَأْتِیَکَ ہَدِیَّتُکَ، إِنْ کُنْتَ صَادِقًا؟)) ’’تو اپنے ماں باپ کے گھر میں کیوں نہ بیٹھا رہا، حتی کہ تیرے پاس تیرا ہدیہ آجاتا اگر تو سچا ہے۔‘‘ یعنی اگر تو اس بات میں سچا ہے کہ تجھے سرکاری وصولیوں کے علاوہ ہدیہ بھی ملا ہے، تو تو اپنے ماں باپ کے گھر میں بیٹھ کر دکھا کہ وہاں تجھے کوئی ہدیہ دیتا ہے؟ مطلب آپ کا یہی تھا کہ یہ ہدیہ نہیں ہے، ہدیہ تو وہ ہوتا ہے جو گھر بیٹے (کسی غیر عامل شخص کو) ملے۔ عاملوں کو ہدیے کے نام پر ملنے والی چیزیں ہدیہ نہیں ہوں گی، بلکہ وہ بیت المال ہی کا حصہ ہوں گی، پھر آپ نے خطبہ ارشاد فرمایا: ((أَمَّا بَعْدُ! فَإِنِّي أَسْتَعْمِلُ الرُّجُلَ مِنْکُمْ عَلَی الْعَمَلِ مِمَّا وَ لَّانِي اللّٰہُ، فَیَأْتِینِي فَیَقُولُ: ہٰذَا مَالُکُمْ وَ ہٰذَا ہَدِیَّۃٌ أُہْدِیَتْ لِي، أَفَلَا
Flag Counter