Maktaba Wahhabi

59 - 217
جن مسلمان حکومتوں میں مذکورہ باتوں کا اہتمام ہو، وہاں یقینا سرکاری سطح پر زکاۃ کی وصولی اور خرچ کا اہتمام ہونا چاہیے اور یہ ایسی اہم مدّ ہے کہ ایک اسلامی حکومت اس کے متعین مصارف کی حدود میں رہ کربھی عوام کی فلاح و بہبود اوراسلام کی سربلندی کے لیے بہت کچھ کرسکتی ہے۔ 25. زکاۃ کی وصولی کا نہایت ناقص اور بھونڈا نظام لیکن جو حکومتیں مذکورہ باتوں کا سرے سے اہتمام ہی نہیں کرتیں ، انہیں زکاۃ کی وصولی کا بھی کوئی حق نہیں ۔ جیسے پاکستان میں جنرل محمد ضیاء الحق کے دور میں یہاں سرکاری طور پر بنکوں کے ذریعے سے زکاۃ کی کٹوتی کا نظام شروع ہوا، تو اس کے لیے نہایت ناقص اور بھونڈا طریقہ اختیار کیا گیا۔ مثلًا: اول: یہ کہ اس میں ایک فرقے کو مستثنیٰ کردیا گیا، یعنی جو لکھ کر دے دے کہ میں شیعہ ہوں اس کو زکاۃ کی کٹوتی سے استثنا حاصل ہوجاتا۔ اس استثنا سے ارتداد کا راستہ کھول دیا گیا، بہت سے زمینداروں اور مال داروں نے محض زکاۃ و عشر سے بچنے کے لیے اپنے آپ کو شیعہ ظاہر کرکے خود کو ایمان سے محروم کرلیا۔ تاہم کئی سالوں کے بعد ایک صاحب ہمت شخص نے بذریعہ عدالت ضیاء الحق مرحوم کے جاری کردہ زکاۃ آرڈی ننس کی مذکورہ شق کو چیلنج کیا اور اس کے نتیجے میں عدالت نے فیصلہ دیا کہ زکاۃ سے استثنا صرف شیعہ حضرات ہی کو حاصل نہیں ہے بلکہ جو بھی شخص بینک کو یہ لکھ کر دے دے کہ زکاۃ میں خود انپے مسلک کے مطابق ادا کروں گا تو بینک اس کی رقم سے زکاۃ نہیں کاٹے گا۔
Flag Counter