Maktaba Wahhabi

176 - 217
’’ضرورت‘‘ سے مختلف ہے پھر’’ زائد از ضرورت‘‘ کا ایک متعین اور قابل عمل مفہوم کیا ہو گا؟ شرح نصاب میں تبدیلی کا مسئلہ آخر میں ’’طلوعِ اسلام‘‘ کے اداریہ نویس نے بعض حضرات کے نامکمل اقتباسات پیش کر کے یہ تأثر دیا ہے کہ یہ حضرات بھی جو نصابِ زکاۃ کے قائل ہیں موجودہ حالات میں اس شرح زکاۃ پر مطمئن نہیں جو چودہ سو سال قبل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر فرمائی تھی اور وہ اس میں حالات کے مطابق تبدیلی کے خواہاں ہیں ۔ گویا وہ کہنا یہ چاہتا ہے کہ ہم تو زکاۃ کے اس مفہوم کے پہلے ہی قائل نہیں ہیں جس پر چودہ سو سال سے امت مسلمہ عمل کرتی آرہی ہے۔ (جیسا کہ گزشتہ صفحات میں تفصیل گزر چکی ہے) تاہم جو حضرات احادیث رسول کی بنا پر زکاۃ اور اس کے نصاب کے قائل ہیں وہ بھی اب اس میں تبدیلی چاہتے ہیں ۔ حالانکہ یہ بات بالکل غلط ہے۔ امت مسلمہ اس امر پر متفق ہے کہ منصوص احکام میں تبدیلی کی کوئی گنجائش نہیں اور قرآن ہی کی طرح احادیث صحیحہ بھی اجماعاً حجت شرعیہ ہیں ، بنابریں قرآنی احکام کی طرح وہ احکام بھی غیر متبدل ہیں جو احادیث صحیحہ سے ثابت ہیں ۔ زکاۃ کا وجوب، نص قرآن سے ثابت ہے اور اس کا نصاب اور دیگر تفصیلات، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سے۔ لہٰذا کسی مسلمان کے لیے نہ زکاۃ کا انکار ممکن ہے نہ اس کے نصاب سے تغافل و اعراض کی کوئی گنجائش۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ چودہ سو سال کا عرصہ کوئی معمولی عرصہ نہیں ۔ کیا چودہ سو سال کے اس طویل عرصے میں انقلابات نہیں آئے؟ حالات و ظروف میں تبدیلیاں
Flag Counter